بلوچستان میں 30 کروڑ کی تقسیم کیلئے 1 ارب 60 کروڑ خرچ، محکمہ زکوٰۃ ختم کو کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ محکمہ زکوٰۃ 30 کروڑ روپے تقسیم کرنے پر 1 ارب 60 کروڑ روپے خرچ کرتا ہے۔ محکمہ زکوٰۃ کے پاس 80 گاڑیاں ہیں۔ محکمہ کو ختم کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے محکمہ زکوٰۃ کی ناقص کارکردگی کے پیش نظر محکمے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج کوئٹہ کے سائنس کالج کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے محکمہ زکوٰۃ کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں زکوٰۃ کی مد میں سالانہ 30 کروڑ روپے غریبوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں، جبکہ 30 کروڑ روپے تقسیم کرنے پر محکمہ 1 ارب 60 کروڑ روپے خرچ کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر محکمہ زکوٰۃ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 30 کروڑ روپے کی تقسیم کے لئے محکمہ زکوٰۃ کے پاس 80 گاڑیاں ہیں۔ پچھلے 2 سالوں سے غریبوں میں زکوٰۃ کی رقم تقسیم بھی نہیں کی گئی۔ ناقص کارکردگی پر میں اس محکمے کو ختم کر رہا ہوں۔ یہی 30 کروڑ روپے میں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے بھی مختلف اضلاع کے غریبوں میں تقسیم کرائیں جا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ زکو ۃ کروڑ روپے کرتے ہوئے زکو ۃ کی کو ختم
پڑھیں:
وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک :وفاقی حکومت نے ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال ان منصوبوں پر 850 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ ہے جو اب جاری نہیں کیے جائیں گے۔وزارت منصوبہ بندی حکام کے مطابق ان منصوبوں پر اب تک تقریباً 300 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ان منصوبو ں کی افادیت نہ ہونے کے وجہ سے ان کو بند کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ بڑے نقصان سے بچنا ہے۔نامکمل اور غیر اہم منصوبوں کی بندش کے لیے فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، بعض منصوبے سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بند کیے جانےو الے منصوبوں میں کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جو قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیر التواء ہیں۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
ذرائع کے مطابق ان ترقیاتی منصوبوں کی بندش کا فیصلہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت نے سروے کیا تھا کہ کون کون سے منصوبے ضرورت کے تحت شروع نہیں کیےگئے۔