پشاور: واٹس ایپ گروپ سے نکالنے پر گروپ ایڈمن کو قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پشاور میں ایک شخص کو مبینہ طور پر واٹس ایپ گروپ نکالنے پر ایک شخص کو قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور پولیس نے بتایا کہ مقتول ایک کمیونٹی واٹس ایپ گروپ کا ایڈمن تھا جسے مبینہ طور پر ایک شخص کو گروپ سے نکالنے پر گولی مار کر قتل کیا گیا۔
مقتول مشتاق احمد کو جمعرات کی شام پشاور میں گولی مار کر قتل کیا گیا، پولیس دستاویزات کے مطابق اشفاق نامی شخص پر اس کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقتول کے بھائی کے ایک بیان کے مطابق مشتاق نے مبینہ طور پر کسی معاملے پر بحث کے بعد اشفاق کو واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فریقین نے ملاقات کرنے اور صلح کرانے کا انتظام کیا تھا لیکن اشفاق بندوق لے کر آیا اور فائرنگ کرکے اس کے بھائی کو قتل کر دیا۔
بیان کے مطابق اشفاق واٹس ایپ گروپ سے ہٹائے جانے پر ناراض تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹس ایپ گروپ کے مطابق
پڑھیں:
واٹس ایپ کے میٹا اے آئی اسسٹنٹ سے صارفین تنگ ہونے لگے
واٹس ایپ پر میٹا کے اے آئی اسسٹنٹ فیچر نے صارفین کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا بھر سے بالخصوص یورپی خطے سے بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ وہ اس نئے فیچر کو اپنی مرضی سے غیرفعال یا ہٹا نہیں سکتے۔
واٹس ایپ پر چیٹ انٹرفیس میں ایک مستقل نیلے رنگ کے دائرے کا AI اسسٹنٹ بطور ڈیفالٹ نظر آتا ہے جس سے صارف کی خود مختاری اور کنٹرول پر تشویش پیدا ہوتی ہے۔
اگرچہ میٹا کا دعویٰ ہے کہ یہ اے آئی اسسٹنٹ مکمل طور پر اختیاری ہے لیکن صارفین کا کہنا ہے کہ یہ خود بخود ظاہر فعال رہتا ہے اور اسے غیر فعال نہیں کیا جا سکتا۔
اگرچہ یہ معاون سوالات کا جواب دے سکتا ہے، تصاویر بنا سکتا ہے اور معلومات فراہم کر سکتا ہے لیکن بہت سے صارفین اس کے جبری انضمام کو دخل اندازی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پرائیویسی کے حامیوں نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی اے آئی استعمال کرنے کی لازمی ضرورت نہیں ہوتی اور میٹا کے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا صارف کی رازداری سے سمجھوتہ کر سکتا ہے۔
ناقدین نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ کچھ تربیتی ڈیٹا ذاتی معلومات یا پائریٹڈ مواد سے حاصل کیا گیا ہو سکتا ہے جس سے ڈیٹا کے غلط استعمال کے بارے میں مزید خطرے کا خدشہ ہوجاتا ہے۔