ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کیلئے ہائی اسکول قائم کریں، وفاقی وزیر کا وزرائے اعلیٰ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کو خط لکھ کر تجویز دی ہے کہ ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کے لیے ہائی اسکول قائم کریں کیونکہ پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کو خط میں لکھا ہے کہ آج عالمی یوم خواتین کے موقع پر میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنے صوبے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جرات مندانہ اور مؤثر قدم اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانے کا سب سے مؤثر ذریعہ تعلیم ہے، ایک تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد درس گاہوں میں رکھی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ابھی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد تعلیمی مواقع سے محروم ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے کئی یونین کونسلز میں لڑکیوں کے لیے کوئی ہائی اسکول موجود نہیں ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں بچیاں تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں اور ثانوی سطح پر صرف 13 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لیے میری تجویز ہے کہ آپ کی حکومت آئندہ بجٹ میں ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کے کم ازکم ایک ہائی اسکول کے قیام کو ترجیح دے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم تک رسائی یقینی بنانا، ہر یونین کونسل میں ہائی اسکول کی موجودگی سے طویل فاصلے طے کرنے کی دشواری کم ہوگی، جو اکثر والدین کو اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنے سے روکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح تعلیمی مساوات کو فروغ دینا کے عمل میں ہر لڑکی کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے سے خواندگی اور سیکھنے کے نتائج میں صنفی فرق کم کیا جا سکے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے تعلیم یافتہ لڑکیاں خودمختار خواتین بنتی ہیں جو معیشت میں مثبت کردار ادا کرتی ہیں، گھریلو معیارِ زندگی کو بہتر بناتی ہیں اور معاشرتی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری قومی ترقی کے لیے سب سے مؤثر حکمت عملیوں میں سے ایک ہے اور ورلڈ بینک کے مطابق اگر پاکستان میں تعلیمی میدان میں صنفی فرق ختم کر دیا جائے تو ملکی معیشت میں سالانہ 30 ارب ڈالر تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی لڑکی کے تعلیمی دورانیے میں ہر اضافی سال اس کی مستقبل کی آمدنی میں 10 سے 20 فیصد اضافہ کر سکتا ہے، جو براہ راست غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی میں معاون ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہر یونین کونسل میں احسن اقبال نے پاکستان میں وفاقی وزیر ہائی اسکول میں لڑکیوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔