امریکی شہریوں کو پاکستان نہ جانے کا حکومتی مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
جائزے میں کہا گیا تھا کہ کچھ علاقوں میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا سفر نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ قونصلر امور کے بیورو نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو دہشت گردی اور مسلح تصادم کے امکانات کی وجہ سے پاکستان جانے پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا، جبکہ رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی سفری پابندی ممالک کی سیکیورٹی اور جانچ کے خطرات کے بارے میں حکومتی جائزے کی بنیاد پر اگلے ہفتے افغانستان اور پاکستان کے لوگوں کو امریکا میں داخلے سے روک سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس میں قومی سلامتی کے لیے امریکا میں داخلے کے خواہشمند کسی بھی غیر ملکی کی سیکیورٹی جانچ کی ہدایت کی گئی تھی۔ 7 مارچ کو امریکی محکمہ خارجہ نے جائزے میں کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو اپنے پاکستان کے سفر پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ ملک میں دہشت گردی اور مسلح تصادم کے امکانات موجود ہیں۔ جائزے میں کہا گیا تھا کہ کچھ علاقوں میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا سفر نہ کریں۔
شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی اور مسلح تصادم کے امکانات کی وجہ سے پاک بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ ویب سائٹ پر ملکی سمری میں امریکا کا کہنا تھا کہ پُرتشدد انتہا پسند گروپ حملوں کی منصوبہ بندی جاری رکھے ہوئے ہیں، مزید کہا گیا کہ حملے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ خطے میں دہشت گردی کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے جائزے میں کہا گیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسند عناصر کی طرف سے شہریوں کے ساتھ ساتھ مقامی فوجی اور پولیس پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گرد بہت کم یا بغیر کسی وارننگ کے حملہ کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہا گیا ہے کہ وہ نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قونصلر امور کے بیورو کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں دہشت گردوں نے ماضی میں امریکی سفارتی سہولیات کو نشانہ بنایا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکومت نے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومتی اہلکاروں کے سفر کو محدود کر دیا ہے، اور یہ کہا ہے کہ امریکا خیبرپختونخوا، بلوچستان، اور اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر کے بیشتر علاقوں میں امریکی شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے۔
مزید کہا گیا کہ خطرات کی وجہ سے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومتی حکام کو اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر زیادہ تر علاقوں میں سفر کرنے کے لیے خصوصی اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے کے اہلکار سرکاری اور ذاتی سفر کے لیے ملک کے بعض حصوں میں سفر کرتے وقت مسلح دستوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خارجہ امریکی شہریوں کو دہشت گردی اور کہا گیا ہے کہ مزید کہا گیا ہے کہ امریکی میں کہا گیا علاقوں میں کی وجہ سے تھا کہ
پڑھیں:
پاکستان یو این سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین مقرر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کو منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا۔
پاکستان 1988 کی طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کی سربراہی بھی کرے گا۔ جو افغانستان کے امن، استحکام اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے افراد، گروہوں، اداروں اور طالبان سے وابستہ افراد پر اثاثے منجمد، سفری پابندی اور ہتھیاروں پر پابندی عائد کرتی ہے۔
گیانا اور روس طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کے نائب سربراہ ہوں گے۔آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر، اپنے خطوں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی قانونی اور ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل درآمد کریں۔
(جاری ہے)
پاکستان دستاویزی اور دیگر طریقہ کار سے متعلق سوالات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے عمومی مسائل پر غیر رسمی ورکنگ گروپس کا بھی شریک چیئرمین ہو گا۔
خیال رہے پاکستان نے نئے سال کے پہلے دن یو این ایس سی کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز کیا تھا۔
’اہم سفارتی پیش رفت‘، پاکستاناقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے، ایک پریس ریلیز میں، ان تقرریوں کو ’’اہم سفارتی پیش رفت" قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ تقرریاں اقوام متحدہ کے نظام کے ساتھ پاکستان کی فعال شمولیت اور سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اس کے تعمیری کردار کا اعتراف اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کا مظہر ہیں۔‘‘
دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
پاکستان نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ اور دوسرے رکن ممالک کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔
اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے کردار کو نبھانے کیلئے پرعزم ہے۔انتخابات میں، خفیہ رائے شماری کے ذریعے پانچ نئے غیر مستقل اراکین کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔ یہ بحرین، جمہوری جمہوریہ کانگو، لائبیریا، لاتویا اور کولمبیا ہیں۔ ان کی دوسالہ مدت یکم جنوری 2026 سے 31 دسمبر 2027 تک ہو گی۔
بھارت کو بڑا دھچکہپاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب صدر منتخب کیا جانا بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جارہا ہے۔ تجزیہ کار اسے عالمی سطح پر اسلام آباد کے لیے ایک اہم سفارتی فتح قرار دے رہے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بھارت کے متعدد پارلیمانی وفود دنیا کے مختلف ملکوں کے دورے پر ہیں، جہاں وہ پاکستان کی مبینہ طور پر دہشت گردی کی اعانت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
بھارت غیر مستقل رکن کے طور پر سلامتی کونسل میں 2021-22 کے دوران انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ تھا۔ اس دوران بھارت نے بین الاقوامی برادری کو مسلسل یاد دلایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے ممنوع دہشت گردوں اور اداروں کی دنیا کی سب سے بڑی تعداد کا میزبان ہے۔
بھارت کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت اور پاکستانی تشویش
گوکہ بھارت نے اس پیش رفت پر سرکاری طور پر فی الحال کوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مایوسی اور ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے میڈیا سیل کے سربراہ پون کھیڑا نے سوشل میڈیا ہر اپنے پوسٹ میں کہا،’’یقیناً، یہ ہماری اپنی خارجہ پالیسی کے خاتمے کی افسوسناک کہانی ہے، لیکن عالمی برادری پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مسلسل سرپرستی کو قانونی جواز کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟‘‘
بھارت کی معروف خبر رساں اینجسی اے این آئی کی ایڈیٹر سمیتا پرکاش نے پاکستان کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین بنائے جانے کی خبر دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’’اقوام متحدہ سلامتی کونسل اب ایک مذاق بن گیا ہے۔
‘‘لیکن برمنگھم میں بین الاقوامی امور کی ماہر جولیا کینڈرک نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی تحفظات کے باوجود یو این ایس سی کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اس پیش رفت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو فیصلہ کن طور پر رسوا کر دیا ہے، اور ان الزامات کے سیاسی محرکات کو بے نقاب کیا ہے۔‘‘
ج ا ⁄ ص ز ( خبر رساں ادارے)