خواتین کے عالمی دن پر مارچ، ریلیاں، مظاہرے، صنفی تشدد قومی جرم قرار دیا جائے: منتظمین
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی دارالحکومت میں ڈی چوک، پریس کلب سمیت مختلف جگہوں پر عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے سماجی تنظیموں کا مارچ ریلیاں، مظاہرے، عورت مارچ منتظمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ8 مارچ کوعورتوں کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری سطح پر قومی تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ صنفی تشدد کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے پدر شاہانہ تشدد کی تمام اشکال کے خلاف زیرو ٹالرنس کے شعار کو اپناتے ہوئے ریاست سے کم عمری کی شادیوں کے خاتمے، تشدد کے خلاف قوانین کے نفاذ اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کے تحفظ کے ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے، مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ انہیں ایک باوقار زندگی گزارنے کے لئے روزگار، تعلیم اور صحت کے مساوی مواقع فراہم کرے۔ عورت مارچ کی سرگرمیوں کے لئے این او سی جاری کیا جائے۔ دریں اثناء عورت مارچ کی منتظمین ڈاکٹر فرزانہ باری، ہدی بھرگڑی، نشاعت مریم، زینب جمیل، جیا جگی و دیگر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عورت مارچ کی منتظمین نے انسانی حقوق سماجی انصاف اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے جامع مطالبات پیش کئے اور پرامن اجتماع اور عوامی نظم و ضبط کے قانون2024ء کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عورت مارچ ایک آزاد و خود مختار، غیر جانبدار، انٹر سیکشنل فیمنسٹ اکٹھ ہے، پیکاآزادی اظہار اجتماع کی آزادی اور تنظیم سازی کے آئینی حق پر ریاستی حملے کے مترادف ہے، اسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔ ماحولیاتی بحران کا فوری اور سنجیدہ نوٹس لینے اور گرین پاکستان جیسی ماحول دشمن پراجیکٹ کو فی الفور روکنے، ریاست سے کم عمری کی شادیوں کے خاتمے، تشدد کے خلاف قوانین کے نفاذ اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کے تحفظ کے ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا، ہمارے پرامن اجتماع کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے، ہر سال مارچ کے موقع پر ہمیں ہر اسانی دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاوہ ازیں اسلام آباد میں عورت مارچ اس وقت اختتام پذیر ہوا جب پولیس نے مارچ کے شرکاء کو ڈی چوک کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ عورت مارچ کے شرکاء نیشنل پریس کلب کے باہر پلے کارڈز، بینرز اور لاؤڈ سپیکرز کے ساتھ جمع ہوئے۔ شرکاء کی جانب سے احتجاج کے مقام پر خالی چارپائیاں رکھی گئیں جن پر ’خواتین کے حقوق‘ اور ’جمہوریت‘ کے پلے کارڈ لگائے گئے، یعنی ان کا اشارہ ملک میں خواتین کے حقوق اور جمہوریت کی غیر موجودگی کی جانب تھا، جب کہ مارچ کے شرکاء نے ڈھول بجاتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔ عورت مارچ کے شرکاء نے جیسے ہی این پی سی سے ڈی چوک کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے اہم سڑکیں بند کردیں جس کے باعث مارچ منسوخ کردیا گیا۔ فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ منتظمین کو معمول کے مطابق این او سی نہیں ملا۔ جب بھی ہم خواتین کا دن مناتے ہیں تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ہمارے مطالبات آج بھی وہی ہیں جو ہم گزشتہ کئی سالوں سے کرتے آرہے ہیں لیکن کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔
لاہور (لیڈی رپورٹر) یوم خواتین پر لاہور میں بھی مختلف تقریبات ‘ ریلیاں کانفرنسز ہوئیں۔ رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروائی گئی جس میں پاکستان کی جرات مند اور باہمت خواتین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم کلثوم نواز، بے نظیر بھٹو اور مریم نواز شریف کی جمہوریت کے لیے بے مثال خدمات کو سراہا گیا۔ پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ پنجاب کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد ہوا‘ ثمن رائے نے کلیدی خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب خواتین کی صحت، تعلیم اور معاشی طور پر انہیں بااختیار بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔ ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب اور چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے کہا کہ خواتین کا عالمی دن خواتین کے حقوق، ان کی کامیابیوں اور ہمارے اجتماعی عزم کی تجدید کا دن ہے۔ مسلم لیگ ق شعبہ خواتین پنجاب کی صدر تاشفین صفدر ایم پی اے نے مختلف تقریبات سے خطاب میں کہا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت کو حقوق دئیے باقی کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام ریلی سے خطاب میں ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے جماعت اسلامی پاکستان کا لائحہ عمل یہ ہے کہ خواتین کو ان کے شرعی، قانونی اور سماجی حقوق ان کی دہلیز پر ملنے چاہیئں۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی خواتین کی متحرک تنظیم ہے جو سارا سال خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عمل رہتی ہے۔ ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ آج کا دن فلسطین اور کشمیر کی مظلوم عورت کے لیے آواز بلند کرنے کا دن ہے۔ صدر ضلع لاہور عظمی عمران نے کہا کہ یوم خواتین پر دنیا بھر میں خواتین کے حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی ادارے (وائس) کے زیر اہتما م خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’’ وقارِ نسواں و خاندانی استحکام‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے خواتین کے اقتصادی استحکام اور ویمن امپاورمنٹ سے متعلق موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنا اور انہیں عملی زندگی میں مساوی مواقع دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ صباحت رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ورک پلیس پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کے لیے موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ جہاں آرا وٹو نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو برابر کے شہری کے طور پر تسلیم کیے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ تعلیم اور شعور ہی خواتین کو ان کے جائز حقوق کی پہچان دلا سکتا ہے۔ عائشہ مبشر نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ عائشہ شبیر، کرن محبوب، کنزیٰ کمال خان، نوشابہ ستار، تسابے ربیکا زینب، ڈاکٹر سعدیہ سالار، قرۃ العین شعیب، ام حبیبہ اسماعیل، انیلہ الیاس، ڈاکٹر شاہدہ مغل، میری جیمز گل، عمارہ رندھاوا سمیت دیگر خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ وزیر تعلیم پنجاب نے مستحق خواتین میں راشن بیگز تقسیم کئے اور رینل کئیر فاؤنڈیشن میں ڈائیلاسز کے مریضوں کی عیادت کر کے خواتین ڈے منایا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے مارچ کے شرکاء کے موقع پر کے حقوق کے کہ خواتین خواتین کو نے کہا کہ کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، جہاں وہ بادشاہ چارلس سوئم اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے دوران ان کی اہلیہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی ان کے ساتھ ہیں، ایئر پورٹ پر بادشاہ کے نمائندے لارڈان ویٹنگ ویز کاونٹ ہڈ نے صدر ٹرمپ کا استقبال کیا جب کہ فارن سیکرٹری یوونٹ کوپر اور امریکی سفیر بھی استقبال کے لیے موجود تھے۔
امریکی صدر برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی دعوت پر لندن پہنچے ہیں، برطانوی بادشاہ چارلس سوئم اور امریکی صدر کی ملاقات آج ہوگی۔ صدر ٹرمپ کے وفد میں شامل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی برطانیہ پہنچ گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل ونڈسر کیسل جائیں گے، برطانوی شاہ چارلس، صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے اعزاز میں ونزرکاسل میں دو روزہ تقریبات کا اہتمام کریں گے۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کو امید ہے کہ یہ پروقار استقبالیہ دورے کے دوران ممکنہ مشکلات سے انہیں بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
امریکی صدر کے دورے کے موقع پر لندن اور ونزر میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کوئی عوامی شیڈول طے نہیں کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’میرا تعلق برطانیہ کے ساتھ بہت اچھا ہے اور چارلس، جو اب بادشاہ ہیں، میرے دوست ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو دو بار یہ اعزاز دیا گیا ہے۔’
ٹرمپ کی آمد سے قبل امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور برطانوی وزیرِ خزانہ ریچل ریوز نے ایک ’’ٹرانس اٹلانٹک ٹاسک فورس‘‘ کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے مالیاتی مراکز کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے۔
یہ دورہ ٹرمپ کے لیے ایسے وقت آیا ہے جب محض ایک ہفتے قبل ان کے قریبی اتحادی چارلی کرک کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کا اثر صدر پر گہرا ہوا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بھی حالیہ سیاسی مشکلات کے بعد سرمایہ کاری اور عالمی سیاست پر توجہ مرکوز کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہیں اپنے نائب اور امریکا میں برطانوی سفیر پیٹر مینڈلسن کو ان کے جیفری ایپسٹین سے تعلقات کی وجہ سے برطرف کرنا پڑا تھا۔
اسٹارمر برطانیہ کو امریکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے عالمی کمپنیوں کے سربراہان، بشمول این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور اوپن اے آئی کے سیم آلٹمین، اجلاس میں شریک ہوں گے۔
مایکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے چار برسوں میں برطانیہ میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جب کہ گوگل نے 5 ارب پاؤنڈ (6.8 ارب ڈالر) کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں لندن کے قریب نیا ڈیٹا سینٹر بھی شامل ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کی جا سکے۔
کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے اس دورے کو ’’ایک تاریخی موقع‘‘ قرار دیا ہے جو ’’عالمی استحکام اور سلامتی کے لیے انتہائی اہم وقت پر‘‘ آیا ہے۔
Post Views: 5