اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی دارالحکومت میں ڈی چوک، پریس کلب سمیت مختلف جگہوں پر عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے سماجی تنظیموں کا مارچ ریلیاں، مظاہرے، عورت مارچ منتظمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ8  مارچ کوعورتوں کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری سطح پر قومی تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ صنفی تشدد کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے پدر شاہانہ تشدد کی تمام اشکال کے خلاف زیرو ٹالرنس کے شعار کو اپناتے ہوئے ریاست سے کم عمری کی شادیوں کے خاتمے، تشدد کے خلاف قوانین کے نفاذ اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کے تحفظ کے ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے، مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ انہیں ایک باوقار زندگی گزارنے کے لئے روزگار، تعلیم اور صحت کے مساوی مواقع فراہم کرے۔ عورت مارچ کی سرگرمیوں کے لئے این او سی جاری کیا جائے۔ دریں اثناء عورت مارچ کی منتظمین ڈاکٹر فرزانہ باری، ہدی بھرگڑی، نشاعت مریم، زینب جمیل، جیا جگی و دیگر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عورت مارچ کی منتظمین نے انسانی حقوق سماجی انصاف اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے جامع مطالبات پیش کئے اور پرامن اجتماع اور عوامی نظم و ضبط کے قانون2024ء کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عورت مارچ ایک آزاد و خود مختار، غیر جانبدار، انٹر سیکشنل فیمنسٹ اکٹھ ہے، پیکاآزادی اظہار اجتماع کی آزادی اور تنظیم سازی کے آئینی حق پر ریاستی حملے کے مترادف ہے، اسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔ ماحولیاتی بحران کا فوری اور سنجیدہ نوٹس لینے اور گرین پاکستان جیسی ماحول دشمن پراجیکٹ کو فی الفور روکنے، ریاست سے کم عمری کی شادیوں کے خاتمے،  تشدد کے خلاف قوانین کے نفاذ اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کے تحفظ کے ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا، ہمارے پرامن اجتماع کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے، ہر سال مارچ کے موقع پر ہمیں ہر اسانی دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاوہ ازیں اسلام آباد میں عورت مارچ اس وقت اختتام پذیر ہوا جب پولیس نے مارچ کے شرکاء کو ڈی چوک کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ عورت مارچ کے شرکاء نیشنل پریس کلب کے باہر پلے کارڈز، بینرز اور لاؤڈ سپیکرز کے ساتھ جمع ہوئے۔ شرکاء کی جانب سے احتجاج کے مقام پر خالی چارپائیاں رکھی گئیں جن پر ’خواتین کے حقوق‘ اور ’جمہوریت‘ کے پلے کارڈ لگائے گئے، یعنی ان کا اشارہ ملک میں خواتین کے حقوق اور جمہوریت کی غیر موجودگی کی جانب تھا، جب کہ مارچ کے شرکاء نے ڈھول بجاتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔ عورت مارچ کے شرکاء نے جیسے ہی این پی سی سے ڈی چوک کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے اہم سڑکیں بند کردیں جس کے باعث مارچ منسوخ کردیا گیا۔ فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ منتظمین کو معمول کے مطابق این او سی نہیں ملا۔ جب بھی ہم خواتین کا دن مناتے ہیں تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ہمارے مطالبات آج بھی وہی ہیں جو ہم گزشتہ کئی سالوں سے کرتے آرہے ہیں لیکن کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔
لاہور (لیڈی رپورٹر) یوم خواتین پر لاہور میں بھی مختلف تقریبات ‘ ریلیاں کانفرنسز ہوئیں۔ رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروائی گئی جس میں پاکستان کی جرات مند اور باہمت خواتین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم کلثوم نواز، بے نظیر بھٹو اور مریم نواز شریف کی جمہوریت کے لیے بے مثال خدمات کو سراہا گیا۔ پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ پنجاب کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد ہوا‘ ثمن رائے نے کلیدی خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب خواتین کی صحت، تعلیم اور معاشی طور پر انہیں بااختیار بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔ ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب اور چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے کہا کہ خواتین کا عالمی دن خواتین کے حقوق، ان کی کامیابیوں اور ہمارے اجتماعی عزم کی تجدید کا دن ہے۔ مسلم لیگ ق شعبہ خواتین پنجاب کی صدر تاشفین صفدر ایم پی اے نے مختلف تقریبات سے خطاب میں کہا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت کو حقوق دئیے باقی کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام ریلی سے خطاب میں ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے جماعت اسلامی پاکستان کا لائحہ عمل یہ ہے کہ خواتین کو ان کے شرعی، قانونی اور سماجی حقوق ان کی دہلیز پر ملنے چاہیئں۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی  نے کہا کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی خواتین کی متحرک تنظیم  ہے جو سارا سال خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عمل رہتی ہے۔ ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ آج کا دن فلسطین اور کشمیر کی مظلوم عورت کے لیے آواز بلند کرنے کا دن ہے۔ صدر ضلع لاہور عظمی عمران نے کہا کہ یوم خواتین پر دنیا بھر میں خواتین کے حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی ادارے (وائس) کے زیر اہتما م خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’’ وقارِ نسواں و خاندانی استحکام‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے خواتین کے اقتصادی استحکام اور ویمن امپاورمنٹ سے متعلق موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنا اور انہیں عملی زندگی میں مساوی مواقع دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ صباحت رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ورک پلیس پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کے لیے موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ جہاں آرا وٹو نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو برابر کے شہری کے طور پر تسلیم کیے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ تعلیم اور شعور ہی خواتین کو ان کے جائز حقوق کی پہچان دلا سکتا ہے۔ عائشہ مبشر نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ عائشہ شبیر، کرن محبوب، کنزیٰ کمال خان، نوشابہ ستار، تسابے ربیکا زینب، ڈاکٹر سعدیہ سالار، قرۃ العین شعیب، ام حبیبہ اسماعیل، انیلہ الیاس، ڈاکٹر شاہدہ مغل، میری جیمز گل، عمارہ رندھاوا سمیت دیگر خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ وزیر تعلیم پنجاب نے مستحق خواتین میں راشن بیگز تقسیم کئے اور رینل کئیر فاؤنڈیشن میں ڈائیلاسز کے مریضوں کی عیادت کر کے خواتین ڈے منایا۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے مارچ کے شرکاء کے موقع پر کے حقوق کے کہ خواتین خواتین کو نے کہا کہ کیا جائے کے لیے

پڑھیں:

آئندہ مالی سال 2025 26 کا بجٹ بروز منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق وفاقی بجٹ 2025 26 منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دے دی ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق وفاقی بجٹ 2025 26 منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی جبکہ 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا۔اعلامیے کے مطابق 23 جون کو قومی اسمبلی میں 2025- 26 کے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث ہوگی، 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز،گرانٹس،کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی جبکہ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے شیڈول سیشن میں کسی قسم کی تبدیلی اسپیکر کے اجازت سے ممکن ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا
  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • آئندہ مالی سال 2025 26 کا بجٹ بروز منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، تیاری مکمل
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دیدیا
  • ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • انکار کیوں کیا؟
  • جب عورت کا ’نہ‘ جرم بن جائے: ثنا یوسف کا قتل اور اِن سیل ذہنیت کا المیہ