وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے وفاقی کابینہ میں 27 نئے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کو شامل کیا گیا ہے، کابینہ میں مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک، سابق سینیئر بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ، آزاد رکن اسمبلی مبارک زیب، صحافی حذیفہ رحمان، مختار بھرت، شذرہ منصب، وجیہہ قمر، معین وٹو، جنید انور، پیر عمران شاہ، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر، رضا حیات ہراج سمیت دیگر نئے چہروں کو شامل کیا گیا ہے۔

حکومت کے اس فیصلے پر مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کی جانب سے کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کتنا درست ہے؟

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع: کچھ وزیروں کے پاس نصف درجن وزارتیں اور بعض کے پاس ایک بھی نہیں

کابینہ میں شامل چہروں میں سے اکثر کی سفارش ہے، ماجد نظامی

تجزیہ کار ماجد نظامی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی حلقوں کی جانب سے کابینہ میں توسیع اس چیز کا اظہار ہے کہ اب حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اس لیے وہ اپنی کابینہ میں توسیع کررہے ہیں، اور اپنی حکومت کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جب ہم کابینہ میں شامل ناموں پر نظر دوڑاتے ہیں تو مخلتف امتزاج نظر آتے ہیں، جن میں اکثر کی سفارش ہے۔ جیسے عون چوہدری اور پرویز خٹک ہیں، دوسری جانب کچھ ایسے نام ہیں جن کی سیاسی طور پر ن لیگ کی جانب سے جگہ بنائی گئی ہے، ان ناموں میں جنید انوار، حذیفہ رحمان اور مبارک زیب وغیرہ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ ان کا مسلم لیگ ن کے ساتھ پرانا تعلق ہے، اور کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کے ساتھ سیاسی جوڑ توڑ کے دوران وعدے کیے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کی وزارتوں کو تبدیل کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے ایسا پیکج بنایا گیا ہے جس میں سب کو راضی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ حکومت کا اختیار ہے کہ وہ کابینہ میں کس حد تک توسیع کرتی ہے اور کتنے لوگوں کو اپنے ساتھ ملانا چاہتی ہے۔

’قابل اعتراض بات یہ ہے کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں سے کم لوگ شامل ہیں‘

ماجد نظامی نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ کابینہ کی تعداد میں اضافے سے آنے والے اخراجات پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے، اس کو اپوزیشن تنقید کا نشانہ بناتی ہے، لیکن اگر ملک درست سمت میں چل رہا ہو، اور ترقی کی جانب گامزن ہو تو کابینہ کی توسیع میں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اعتراضات تب ہوتے ہیں جب معاملات خراب ہوں اور معاشی صورتحال درست نہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایک قابل اعتراض بات یہ بھی ہے کہ کابینہ میں وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تعداد دیکھیں تو اس میں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ سے انتہائی کم تعداد میں لوگ شامل ہیں، جو کہ 10 سے بھی کم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ جب ایک حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ وفاق کی جماعت ہے اور وہ ایک وفاقی حکومت ہے تو پھر اس میں یہ عدم توازن نہیں ہونا چاہیے کہ پنجاب سے دو تہائی وزرا ہوں اور باقی 3 صوبوں سے نمائندگی بہت کم ہو۔

پیپلزپارٹی کے کابینہ میں شمولیت سے انکار پر شہباز شریف نے دیگر لوگ شامل کیے، رانا عثمان

سیاسی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار رانا عثمان نے کہا کہ شہباز شریف کی کابینہ مختصر تھی لیکن اب انہوں نے اپنے لوگوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اس میں اضافہ کیا ہے۔ جب کابینہ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جاتا ہے اور عہدے دیے جاتے ہیں قومی خزانے پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تقریباً ہر حکومت کے دور میں کابینہ میں توسیع کی جاتی ہے، عمران خان کے دور میں بھی ایسا ہوا تھا لیکن جب حکومتیں آتی ہیں تو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی کابینہ کو مختصر رکھیں گے لیکن اس کے بعد وہی ہوتا ہے جو اب شہباز شریف نے کیا۔

رانا عثمان نے کہاکہ شہباز شریف نے اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے، کیوں کہ پیپلزپارٹی کابینہ میں شامل ہوکر حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہتی۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع کی 3 وجوہات سامنے آگئیں

انہوں نے کہاکہ جب پیپلزپارٹی نے کابینہ میں شمولیت سے انکار کردیا تو ن لیگ نے اپنی ہی پارٹی کے اہم رہنماؤں کو کابینہ میں شامل کیا، جن میں سینیئر رہنما حنیف عباسی اور سب سے حیران کن حذیفہ رحمان ہیں، جو صحافی رہ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایڈجسٹمنٹ شہباز شریف کابینہ میں اضافہ وزارتیں تبدیل وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایڈجسٹمنٹ شہباز شریف کابینہ میں اضافہ وزارتیں تبدیل وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وی نیوز وفاقی کابینہ میں کابینہ میں توسیع کابینہ میں انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کی جانب سے شامل کیا گیا ہے

پڑھیں:

اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس پرغیرقانونی قبضہ ختم کریں تو دوریاستی حل پر پیشرفت ہوسکتی ہے،اسحاق ڈار

اسلام آبادـ:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ محمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے دوریاستی فارمولہ زیرغورہےلیکن اس پرپیشرفت اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم کرے، ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔
نجی ٹی وی کوانٹرویومیں اسحاق ڈارنے کہاکہ مشرق وسطی میں امن کے لئے دوریاستی فارمولے کے حوالے ایک کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کے مشترکہ تعاون سے 17جون سے نیویارک میں ہونی تھی لیکن کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے موجودہ حالات میں اس کانفرنس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے اسی لئے میں امریکہ کے دورے پر نہیں گیا۔انہوں نے کہاکہ دوریاستی حل کی تجویزپر اس وقت تک پیشرفت نہیں ہوسکتی جب تک اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ اب تک دوریاستی حل کی تجویزپرمذاکرات کے پانچ ادوارہوچکے ہیں،جن میں ایک بات یہ سامنے آئی تھی کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دے دیاجائے لیکن اس تجویزپر مزیدکوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ اللہ نہ کرے ایٹمی جنگ ہو،سوشل میڈیاپرزیرگردش ویڈیوزفیک ہیں 13جون کے بعد سے فیک نیوزپھیلائی جارہی ہیں، فیک نیوز کے حوالے سے ہمیں چیزوں کو کلیئرکرناچاہئے،ہمارانیوکلیئرپروگرام اورمیزائل ہماری حفاظت کےلئے ہیں،بھارت کچھ کرے تو پہلے سے زیادہ سخت جواب ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام سفارتی فورمزپرایران کی سپورٹ کررہاہے اور کرتارہے گا، ہماری کوشش تھی کہ امریکہ اور ایران کے مذاکرات کامیاب ہوں،وزیرخارجہ عمان اور ایران نے مجھ سے رابطہ رکھا،سکیورٹی کونسل میں ایران کے نمائندے نے پاکستان سمیت چارممالک کاشکریہ اداکیا،ایران کے وزیرخارجہ سے اسرائیلی حملے سے پہلے اور بعد میں بات کی ،ایرانی وزیرخارجہ نے کہاکہ اس عمل کاہم جواب دیں گے،ایرانی وزیرخارجہ نے حملے کے بعد کہاکہ اسرائیل نے دوبارہ حملہ نہ کیاتو مذاکرات کی میزپر آنے کو تیارہیں،ہم نے ایران کی بات آگے ممالک سے کی کہ اب بھی وقت ہے کہ اسرائیل کو روکاجائے تو ایران تیارہے،ہم نےکہاکہ مذاکرات میں ہم ان کی سہولت کاری کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اے آئی ای اے کی ایران سے متعلق رپورٹ پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا،  کچھ ممالک کی طرف سے مہم چلائی گئی کہ ہم ایران کے خلاف رپورٹ پر ووٹ دیں۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ سوشل میڈیاپر جھوٹ بھولاگیاکہ اگراسرائیل نے ایٹمی حملہ کیاتوپاکستان بھی کردے گا۔جوہری تنصیبا ت پر حملہ سنگین جرم ہے،انہوں نے کہاکہ ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے،  جواس قوم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گاا س کی آنکھ نکال دیں گے۔اسحا ق ڈارنے کہاکہ این پی ٹی پرہماراموقف ہےکہ جب تک بھارت دستخط نہیں کرےگاہم بھی نہیں کریں گے ۔ ایک سوال پر انہوں نےکہاکہ بھارت کی ملٹری قیادت کی طرف سے سیزفائرہے،بھارت کی خطے میں بالادستی کاتاثرختم ہوچکاہے،  بھارت سے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرنے کوتیارہیں،بھارت سے صرف دہشت گردی نہیں کشمیراورپانی  پربھی بات کریں گے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس پرغیرقانونی قبضہ ختم کریں تو دوریاستی حل پر پیشرفت ہوسکتی ہے،اسحاق ڈار
  • وفاقی کابینہ نے وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دیدی
  • ایران خطے میں طاقت کا توازن بدل دے گا؟
  • وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی
  • ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا
  • حویلی کہوٹہ میں ن لیگ کا پاور شو: آئندہ حکومت ہم بنائیں گے، شاہ غلام قادر
  • عطااللہ تارڑ کی خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید، بجٹ، ایران اور فلسطین سے متعلق مؤقف واضح
  • فیٹف کی گرے لسٹ میں پاکستان کو شامل کرانے کی بھارتی کوشش ناکام ہوگئی
  • پیٹرولیم مصنوعات پر نئے ٹیکس کی تجویز، وزارت توانائی نے سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دی