واشنگٹن: امریکا بھر میں سائنسدانوں، ڈاکٹروں، انجینئرز اور طلبہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے تحقیقی بجٹ میں کٹوتیوں، صحت عامہ کے اداروں کی بندش اور سائنسی ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کے خلاف مظاہرے کیے۔

یہ احتجاج واشنگٹن، نیویارک، بوسٹن، شکاگو اور میڈیسن (وسکونسن) سمیت کئی شہروں میں کیا گیا، جہاں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے "سائنس کو فنڈ کرو، ارب پتیوں کو نہیں" اور "امریکا سائنس پر کھڑا ہے" جیسے نعرے بلند کیے۔

بوسٹن کے ایک محقق، جیسی ہیٹنر نے مظاہرے کے دوران غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ سب کچھ تباہ کیا جا رہا ہے، میں نے پہلے کبھی ایسا غصہ محسوس نہیں کیا"۔

مظاہرین نے ویکسین مخالف شخصیت، رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو محکمہ صحت کا سربراہ بنانے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ہیٹنر نے کہا کہ "اگر ناسا کا سربراہ کوئی 'فلیٹ ارتھ' کا حامی ہو تو یہ قابل قبول نہیں"۔

ماہرین کے مطابق، یہ احتجاج امریکا میں سائنسی برادری کی بقا کے لیے اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

 امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251104-06-10

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فی الحال یوکرین کو ٹوماہاک میزائل نہیں دیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ فی الحال ایسا کوئی معاہدہ کرنے پر غور نہیں کر رہے، جس کے تحت یوکرین کو روس کے خلاف استعمال کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل حاصل ہو سکیں۔منصوبہ یہ تھا کہ امریکا ٹوماہاک میزائل ناٹو ممالک کو فروخت کرے گا اور وہ ممالک انہیں یوکرین منتقل کر سکیں گے، تاہم ٹرمپ نے اس منصوبے پر ٹھنڈا ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگ میں شدت نہیں چاہتے۔ انہوں نے ائر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ وہ اب بھی اس معاملے میں ہچکچاہٹ کے شکار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ میزائل فروخت کے کسی معاہدے پر غور کر رہے ہیں تو ٹرمپ نے جواب دیاکہ فی الحال نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال بدل بھی سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ٹرمپ اور ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ٹوماہاک میزائل کے منصوبے پر بات چیت کی تھی۔ روٹے نے جمعہ کے روز کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے اور فیصلہ کرنا امریکا کے اختیار میں ہے۔ٹوماہاک میزائل کی مار تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر تک ہے، جو روس کے اندر گہرائی تک، بشمول ماسکو، ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے کافی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے، لیکن کریملن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دیے جانے کے کسی بھی اقدام کے نتائج اچھے برآمد نہیں ہوں گے۔

انٹرنیشنل ڈیسک

متعلقہ مضامین

  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • واشنگٹن میں عجائب گھروں کی بندش‘ ہزاروں ملازمین کو برطرفی کے نوٹس
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • غنی امان کی بازیابی کے لیے مظاہرہ
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • ہم چاند پر 6 بار جاچکے ہیں، ناسا کا کارڈیشین کو جواب