شام میں خونریز جھڑپیں جاری: دو دن میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
دمشق: شام میں سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپوں اور انتقامی قتل عام میں مرنے والوں کی تعداد 1000 سے زائد ہو گئی ہے، جن میں 750 عام شہری شامل ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی مبصر گروپ برائے انسانی حقوق کے مطابق زیادہ تر شہریوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 125 اہلکار اور بشار الاسد کے حامی 148 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
لاذقیہ اور دیگر متاثرہ علاقوں میں بجلی اور پانی کی فراہمی منقطع کر دی گئی ہے۔ یہ جھڑپیں اسد حکومت کے خاتمے کے تین ماہ بعد شروع ہوئیں اور دمشق میں نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔
بنیاس اور دیگر علاقوں میں بشار الاسد کے اقلیتی علوی فرقے کے افراد کو گھروں میں گھس کر قتل کیا گیا۔ مقامی افراد نے بتایا کہ ہزاروں افراد جان بچانے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے ہیں جبکہ بہت سے گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا دیا گیا۔
57 سالہ علی شیحہ نامی شخص نے بتایا کہ بنیاس میں اس کے 20 پڑوسیوں کو گولی مار دی گئی، جن میں کچھ اپنی دکانوں میں اور کچھ گھروں میں تھے۔
شام کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فورسز نے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور امن و امان کی بحالی کے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق ہفتے کی صبح وسطی گاؤں تویم میں 31 افراد کی لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا، جن میں 9 بچے اور 4 خواتین شامل تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔