ٹرمپ کا کینیڈا سے آنے والی لکڑی اور ڈیری پروڈکٹس پر جوابی ٹیرف لگانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 مارچ ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی لکڑی اور ڈیری پروڈکٹس پر جوابی ٹیرف لگانے کی دھمکی کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا نے لکڑی اور دودھ سے بنی مصنوعات پر ٹیرف لگا کر برسوں تک امریکہ کو دھوکہ دیا ہے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا نے امریکہ کی دودھ اور لکڑی سے بنی مصنوعات پر زبردست ٹیرف عائد کرکے امریکہ کے لیے اپنی مصنوعات کینیڈا میں فروخت کرنا نا ممکن بنا دیا ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ جب تک کینیڈا اس ٹیرف کو کم کرنے پر راضی نہیں ہوتا وہ بھی کینیڈا پر یہی ٹیرف عائد کریں گے اس سے قبل صدر ٹرمپ نے امریکہ کے لیے زیادہ تر میکسیکو اور کینیڈا کی برآمدات پر نئے 25 فی صد ٹیرف کو چار ہفتوں کے لیے موخر کردیا تھا. صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے میکسیکو کی صدر کلاڈیاشین بام سے یہ سننے کے بعد میکسیکو کے ٹیرف کو موخر کیا ہے کہ ان کی حکومت نے تارکین وطن اور طاقت ور نشہ آور دوا فینٹینل کے بہاﺅ کو امریکہ میں آنے سے روکنے میں مدد کی ہے اس سے ایک روز قبل صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں ممالک سے گاڑیوں کی درآمد پر ٹیرفس کو روک رہے ہیں کیوں کہ امریکہ کی تین بڑی کار ساز کمپنیوں نے کہا تھا کہ ٹیرف ان پر شدید مالی اثر ڈالیں گے. صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ہم سے بہت زیادہ ٹیرف وصول کرتا ہے اور امریکہ بھارت میں کچھ بھی فروخت نہیں کرسکتا دوسری جانب بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایک دو طرفہ تجارتی معاہدے پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان سپلائی چین کے انضمام کو مزید گہرا کرنا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔