بیجنگ : 6 ماہ کی  تحقیقات  کے بعد، چین نے کینیڈا کے چین مخالف  امتیازی سلوک کے حوالے سے  تحقیقات کے نتائج جاری کیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے گزشتہ سال چین سے درآمد کی جانے والی  برقی گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات کا نفاذ امتیازی پابندیاں ہیں، جس سے عام تجارتی نظام متاثر ہوتا ہے اور چینی کاروباری اداروں کے جائز  حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔

اس نتیجے کی بنیاد پر چین نے قانون کے مطابق کینیڈا سے درآمد کی جانے والی کچھ مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں جس کے  نتیجے میں ، امتیازی سلوک کے خلاف  دنیا کی پہلی تحقیقات کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
چین کی جانب سے کینیڈا کو دیا گیا جواب خود کینیڈا کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے   ہے ۔ گزشتہ سال اگست میں کینیڈا نے اکتوبر سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 100 فیصد اضافی ٹیرف اور  چینی اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا۔اس اقدام کا مقصد  امریکہ کے ساتھ تعاون  تھا ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق  کینیڈا کی جانب سے ٹیکس میں اضافے کا نشانہ صرف چینی مصنوعات تھیں   اور اس حوالے سے ان کی تحقیقات   مکمل   نہیں تھیں۔

اس کے برعکس، تحقیقات  کے آغاز سے  لے کر  نتائج جاری کرنے تک، چینی تحقیقات کا ہر قدم  پیشہ ورانہ اور واضح رہا ہے.


امتیازی سلوک کے خلاف تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر چین نے اعلان کیا ہے  کہ وہ 20 مارچ 2025 سے کینیڈا  کے  ریپ سیڈ آئل،  آئل کیک  اور بینز   پر 100 فیصد اضافی محصولات عائد کرے گا اور  کینیڈا  کی   آبی مصنوعات اور  گوشت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ چین کینیڈا کی زرعی اور آبی مصنوعات کے لئے ایک اہم مارکیٹ ہے. ان مصنوعات کے خلاف جوابی اقدامات  سے لامحالہ کینیڈا کی  برآمدات پر منفی اثر پڑے گا۔

کینیڈا  کے خلاف چین کا یہ جوابی اقدام  ان ممالک کے لیے بھی ایک سبق ہے جو “چائنا کارڈ” کھیلتے ہوئے  امریکہ سے مفادات  حاصل کرنا سوچتے ہیں۔ سبق یہ ہے کہ اگر وہ    قدم بہ قدم  امریکہ کی پیروی کرتے ہیں تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے اور اگر وہ چین کے خلاف بے جا کارروائی اختیار کرتے ہیں،توچین کی جانب سے بھرپور جوابی اقدامات  کئے جائیں گے ۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

مودی سرکار پر ٹرمپ کا ایک اور کاری وار، 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد

واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ایک اور جھٹکا دے دیا، ایران سے تیل کی خفیہ تجارت کرنے والی بھارت میں قائم 7 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام پھیلانے اور اپنے عوام کے استحصال کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

ان سرگرمیوں میں سہولت کاری کرنے والی دنیا بھر کی 20 کمپنیوں پر سخت اقتصادی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، جن میں سے 7 کمپنیاں بھارت میں قائم ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق ان کمپنیوں کے علاوہ 10 بحری جہازوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جو ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی نقل و حمل میں ملوث پائے گئے ہیں۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف اور اضافی مالیاتی جرمانے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت دوستی کے لبادے میں تجارتی منافقت کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو ہم نے ہمیشہ اچھا دوست سمجھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے امریکا کے ساتھ غیر منصفانہ تجارت کی۔

اس کے ٹیرف ناقابلِ قبول حد تک بلند اور غیر مالیاتی رکاوٹیں انتہائی سخت ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت کو جواب دیا جائے۔"

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی
  • لاہور سے پنڈی جانے والی ٹرین کالا شاہ کاکو میں پٹڑی سے اتر گئی،  30 مسافر زخمی
  •  ایم سی ایل کا تجاوزات آپریشن، 6 کروڑ سے زائد مالیت کا سامان خلاف قانون طریقے سے نیلام
  • 9 مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزائیں افسوسناک ہیں: محمد زبیر
  • انگولا: تیل کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ
  • امریکی تجارتی معاہدے کے نکات پر خاموشی، پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی
  • ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر کھول دیے گئے
  • ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد و درآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے: رانا تنویر
  • ایف بی آر نے بیرونِ ملک آن لائن خریداری پر ٹیکس کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • مودی سرکار پر ٹرمپ کا ایک اور کاری وار، 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد