جنگ بندی مذاکرات کیلئے اسرائیلی وفد دوحہ جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
تل ابیب : غزہ جنگ بندی مذاکرات کیلئےاسرائیل کا وفد دوحہ جائے گا، غزہ جنگ بندی مذاکرات کا عمل پیر سے دوحہ میں شروع ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کا وفد حماس کی جانب سے مذاکرات کی حامی بھرنے کے بعد بھیجا جارہا ہے، وفد میں قیدیوں اور لاپتہ افراد کے امور کے کوآرڈینیٹر بریگیڈیئر جنرل (ر) گال ہرش اور انٹرنل سکیورٹی سروس شن بیٹ کے سابق نائب سربراہ شامل ہوں گے۔
حماس کاوفد جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کیلئے مصر میں پہلے سے موجود ہے، وفدنے قاہرہ میں مصری خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔
دوسری جانب اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وفد کے پاس معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے، وفد کے پاس صرف ڈیل کے پہلے مرحلے کے تسلسل پر بات کرنے کا مینڈیٹ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔