امریکی ایجنسیوں کی مدد سے کالعدم تنظیموں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرینگے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کسی قسم کی پریشانی کی بات نہیں ہے کہ ان پر سفری پابندی عائد کی جائے گی یا پھر پاکستانی شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی، ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ حکومت امریکی ایجنسیوں کی مدد سے کالعدم تنظیموں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرے گی اور ان تنظیموں سے منسلک افراد پر امریکا کی جانب سے سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کسی قسم کی پریشانی کی بات نہیں ہے کہ ان پر سفری پابندی عائد کی جائے گی یا پھر پاکستانی شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی، ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ البتہ جن تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے یا انہیں شیڈول فور میں رکھا گیا ہے، اس حوالے سے لسٹ اپ ڈیٹ ہوگی، ہماری امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ ہے اور اسی بنیاد پر ہم اپنی لسٹ کو اپ ڈیٹ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہوسکتی ہے یا ان کے ویزا منسوخ ہوسکتے ہیں لیکن اس کے علاوہ پاکستانی شہریوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگے گی جس سے پاکستانی شہری امریکا کا سفر نہ کرسکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپ ڈیٹ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔