Express News:
2025-04-26@04:37:48 GMT

غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصری منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

فلسطین میں غزہ کی تنگ سی ساحلی پٹّی ظالم و غاصب صہیونی اسرائیل نے تقریباً مکمل طور پر تباہ کر ڈالی ہے ۔ اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں ( حماس)کے درمیان ایک سال سے زائد جاری رہنے والی جنگ میں غزہ کے نصف لاکھ جوان ، بوڑھے ، معصوم بچے اور خواتین شہید کیے جا چکے ہیں ۔

غزہ کے تقریباً25لاکھ باشندے بے گھر اور بے آسرا ہیں ۔ صہیونی اسرائیل اور امریکا سمیت اِس کے تمام مغربی حامی و سرپرست ممالک ہنوذ غزہ کو معاف کرنے اور وہاں قیامِ امن کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ، نے تو یہ کہہ کر کہ ’’غزہ سے حماس بھی نکل جائے اور اہلِ غزہ بھی ‘‘ ، پورا غزہ ہی ہڑپ کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ امریکی صدر غزہ پر فوجی قبضہ کرکے اِسے عالمی عیاشوں کے لیے سیر گاہ(Middle East Riviera) بنانا چاہتے ہیں ۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’ غزہ کے دس لاکھ افراد کو مصر اور اُردن اپنے ہاں بسائے۔ مصر اور اُردن کو ہم اربوں ڈالرز کی مسلسل امداد دیتے چلے آ رہے ہیں ، اس لیے اب دونوں ممالک اب ہماری یہ بات بھی مانیں۔‘‘ عجب زور زبردستی ہے ۔ امریکی مطالبے پر صہیونی اسرائیل باطنی طور پر بے حد خوش ہے ۔ سارا عالمِ اسلام مگر امریکی صدر اور صہیونی اسرائیل کے سامنے بے بس اور بیکس ہے ۔ صہیونی اسرائیل کی من مانیوں کی نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اُس نے کہا ہے :’’(تباہ شدہ) غزہ کے شہریوں کو سعودی عرب اپنے ہاں بسا لے ۔‘‘

سعودی عرب نے بجا طور پر ترنت اسرائیل کے اِس غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر سفارتی بیان کا استرداد کیا ہے۔ تباہ حال غزہ کی پریشان کن صورتحال اور امریکی و اسرائیلی مطالبات کے پیش منظر میں تمام عرب ممالک خاصے پریشان ہیں ۔ خصوصاً غزہ و پورے فلسطین کے آس پاس بسنے والے عرب ممالک پریشان ہیں کہ تباہ حال غزہ کی تعمیرِ نَو کی جائے تو کیونکر ؟ اور یہ کہ بے آسرا اور بے چھت 2ملین سے زائد تباہ حال اہلِ غزہ کو کہاں لے جایا جائے ؟ اِس پس منظر میں مصر کے دارالحکومت، قاہرہ، میں عرب ممالک (عرب لیگ) کا ایک ہنگامی اور نہائت اہم اجلاس ہُوا ہے ۔

عالمِ عرب کے ہر اہم ملک کا وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ اِس ہنگامی اجلاس میں شریک ہُوا ۔ سب سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ غزہ کے مصائب، مسائل اور تباہی کا شافی حل کیا ہو سکتا ہے ؟ خاص طور پر غزہ کی تعمیر نو کیسے ممکن بنائی جا سکتی ہے؟عرب لیگ کا یہ ہنگامی اجلاس خاصے دباؤ میں منعقد ہُوا ہے ۔ دباؤ یہ ہے کہ اگر عرب و مسلمان ممالک تباہ شدہ غزہ اور خانماں برباد اہلِ غزہ کا کوئی قابلِ قبول حل نہیں نکالتے تو پھر امریکی و اسرائیلی مطالبات سر پر چڑھتے آئیں گے ۔

 4مارچ2025 کو مصری دارالحکومت، قاہرہ، میں منعقد ہونے والی عرب لیگ کانفرنس کی صدارت مصر کے حاکم ، عبدالفتاح السیسی، نے کی ۔ اِس کانفرنس کی اہمیت کا اندازہ اِس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یو این او کے سیکریٹری جنرل، انتونیو گوتریس، بھی اِس میں مدعو تھے ۔ عرب لیگ نے غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے جو منصوبہ پیش کیا ہے، اِسے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کا متبادل کہا گیا ہے اور یہ بھی کہ Egypt,s Gaza Reconstruction Planکے تحت اہلِ غزہ کو غزہ ہرگز چھوڑنے کا نہیں کہا جائے گا ۔ مصری منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیرِ نَو پر53ارب ڈالرز خرچ ہوں گے ۔

تعمیرِ نَو تین مراحل (Stages) میں پایہ تکمیل کو پہنچے گی ۔ پہلے مرحلے میں ( جو 6ماہ جاری رہے گا) ٹیکنو کریٹس کی زیر نگرانی غزہ کا ملبہ صاف کیا جائے گا جب کہ بقیہ دونوں مراحل کی تکمیل کے لیے چار سے پانچ سال درکار ہوں گے۔ جب تعمیرِ نَو مکمل ہو جائے گی تو غزہ میں فلسطین اتھارٹی(PA) کی حاکمیت قائم کی جائے گی لیکن’’ حماس‘‘ کو حکومت و انتظامیہ میں شامل نہیں کیا جائے گا ۔ یہ بھی منصوبہ پیش کیا گیا ہے کہ غزہ کی تعمیرِ نَو کے تینوں مجوزہ مراحل میں’’ حماس‘‘ کا کوئی فرد بطورِ ٹیکنوکریٹ بھی رکن نہیں ہوگا۔یہ علیحدہ بات ہے کہ فی الحال’’ حماس‘‘ کو خود کو محروم کیے جانے کا یہ منصوبہ منظور نہیں ہے ۔

’’حماس‘‘ ہی نے غزہ کی حالیہ جنگ لڑی ہے ۔ ایسے میں غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے حماس کو باہر رکھنا اور پھر انتظامیہ سے بھی باہر کیا جانا بظاہر زیادتی نظر آتی ہے ۔ مگر حماس کو نکال باہر رکھنا امریکا اور صہیونی اسرائیل کی اوّلین شرط ہے ۔ اِسی بنیاد پر حماس اور عرب ممالک (عرب لیگ) میں پھڈا پڑنے کے شدید خدشات موجود ہیں ۔سوال مگر یہ ہے کہ مصر جب کہ خود ایک مقروض اور محتاج ملک ہے تو پھرمصری منصوبہ کے تحت غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے درکار 53ارب ڈالرز کی بھاری بھر کم رقم کہاں سے آئیگی ؟ ابھی تک تو اِس بارے کسی نے کوئی کمٹمنٹ نہیں کی ہے ۔

اِس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ (1) عالمِ عرب کے چند دولتمند ممالک زیادہ تر حصہ ڈالیں گے (2) اقوامِ متحدہ کا ادارہ بھی اپنے تئیں کچھ رقم فراہم کرے گا (3) مخیر مغربی ممالک کے دولتمند ادارے عطیات دیں گے ( 4) انتہائی امیر عالمی صنعتی اداروں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ غزہ میں سرمایہ کاری کریں ۔ اِس ضمن میں بھی سوال اُٹھ کھڑے ہُوئے ہیں کہ غزہ میں حماس کا مسلّح اثرو رسوخ ختم نہیں ہوگا تو عدم امن کی صورت میں کونسا امیر عالمی ادارہ غزہ میں سرمایہ کاری کا رسک لے گا؟اِس ضمن میں مصر اور اُردن نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ غزہ کے نوجوانوں کو سیکیورٹی اور پولیسنگ کی تربیت دے گا اور پھر اِن تربیت یافتہ نوجوانوں کو غزہ میں تعینات کیا جائے گا ۔

غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے مصری منصوبے کے تحت ممکن ہے 53ارب ڈالرز بھی رفتہ رفتہ اکٹھے ہو جائیں، مگر بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا یہ منصوبہ امریکا اور اسرائیل کے لیے بھی قابلِ قبول ہے ؟ اور یہ کہ عالمِ اسلام، بحیثیتِ مجموعی، اِس پلان کو کس نظر سے دیکھ رہا ہے ؟ اِس ضمن میں7مارچ2025کو مصری وزیر خارجہ ( بدر عبدالعاطی) اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ( اسٹیو ویٹکوف) کے درمیان بات چیت ہُوئی ہے ۔ عبدالعاطی نے مصری منصوبہ امریکی صدر و انتظامیہ کے سامنے رکھنے کا عندیہ دیا ہے ۔ جب کہ امریکی ایلچی نے مبینہ طور پر مصری منصوبے کو ’’پُر کشش عناصر کا حامل اور نیک نیتی کا عکاس‘‘ قرار تو دیا ہے مگر کوئی ٹھوس اور مثبت جواب نہیں دیا ہے ۔

اِسی ضمن میں 8مارچ 2025کو سعودی شہر ، جدہ، میں OICکا ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ و ڈپٹی وزیر اعظم ، اسحاق ڈار، بھی اِس اجلاس میں شریک تھے۔ اطلاعات کے مطابق :او آئی سی کے اِس اہم اجلاس نے متفقہ اور متحدہ طور پر غزہ کی تعمیرِ نَو کے لیے مصری منصوبے کی مکمل منظوری بھی دی ہے اور یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’’عالمی برادری اور بین الاقوامی و علاقائی مالیاتی ادارے اِس منصوبے کے لیے تعاون فراہم کریں۔‘‘ دیکھتے ہیں یہ مطالبہ کہاں تک اور کب تک پورا ہوتا ہے !!

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صہیونی اسرائیل غزہ کی تعمیر امریکی صدر عرب ممالک ن و کے لیے جائے گا عرب لیگ کے تحت یہ بھی غزہ کے ہیں کہ اور یہ

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان

جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے مجوزہ نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دو مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ انھوں نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی سے بات چیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی معروضات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور اس کے تقاضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو سے یہ گزارش کی کہ کالا ڈیم معاشی اعتبار سے پاکستان کے مفاد میں ہے مگر وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبہ سندھ نے اعتراض کیا ہے تو ہمیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر کالا باغ ڈیم وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو پھر یہ نہیں بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح نہروں کے معاملے کو بھی باہمی رضامندی اور بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے، سی سی آئی کا اجلاس دو مئی بروز جمعہ بلائی جا رہی ہے، جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلوں کی توثیق کی جائے گی کہ کوئی نئی نہر نہیں بن رہی ہے۔ انھوں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کرنا وزیر اعظم کا احسن اقدام ، فیصل کنڈی 
  • نہروں کامنصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا،وزیراعلیٰ سندھ
  • نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیراعظم کا کینال منصوبہ ختم کرنے کا اعلان
  • نہروں کا مںصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • غزہ پر مستقل قبضے کا اسرائیلی خواب
  • نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت پیشرفت نہیں کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
  • ناقص منصوبہ بندی کے نقصانات
  • امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا