عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرنے کی ذمہ داری کس کی تھی؟ جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف کیس میں لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 175(3)میں عدلیہ کی ایگزیکٹو سے علیحدگی واضح ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرنے کی ذمہ داری کس کی تھی؟عدالت نے کہاکہ کیا آرٹیکل 175(3)کے تحت عدلیہ خودبخود ایگزیکٹو سے الگ تصور ہو گی؟
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ سماعت کر رہا ہے،دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایگزیکٹو سے الگ ہونے کا اعلان عدلیہ کرے گی یا پارلیمان؟جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ فوجی عدالتیں آرٹیکل 175(3)کے زمرے میں نہیں آتیں، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو تاریخی تناظر میں دیکھا، عدالت نے کہاکہ عدلیہ خود ایگزیکٹو سے الگ تصور ہوگی تو 14سال بعد فوجی عدالتیں قائم نہیں رہ سکتیں،حامد خان نے کہاکہ فوجی عدالتیں صرف فوج کے ممبران کیلئے قائم رہ سکتی ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتی نظام کے زمرے میں آتی ہیں،آرٹیکل 175(3)کی وضاحت بہت ضروری ہے،لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان کے دلائل مکمل ہو گئے،کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
طورخم گزرگاہ پر پاک افغان جرگہ، 11 مارچ تک سیز فائر پر اتفاق
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فوجی عدالتیں ا رٹیکل 175 3 نے کہاکہ
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔