بھارتی اداکارہ کی خفیہ شادی کے 4 ماہ بعد طلاق
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بھارتی ٹی وی انڈسٹری کی اداکارہ ادیتی شرما اور ان کے شوہر کے درمیان خفیہ شادی کے 4 ماہ بعد طلاق کی نوبت آ گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ادیتی شرما اور ابھینیت کوشیک نے کئی سال تک ریلیشن شپ میں رہنے کے بعد گزشتہ سال نومبر میں شادی کی تھی اور اب ان کے درمیان قانونی طور پر علیحدہ ہونے کی کارروائی جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ادیتی شرما نے شادی کو خفیہ رکھنے پر اصرار کیا تھا تاہم بعد میں ان دونوں نے شادی کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔
ابھینیت کوشیک کے قانونی مشیر راکیش شیٹی نے کہا ہے کہ اداکارہ کی درخواست پر شادی کی تقریب ہوئی۔
اداکارہ کے شوہر کا کہنا ہے کہ ادیتی کی شرط تھی کہ کیریئر کی وجہ سے کسی کو شادی کا پتہ نہ چلے، آپ اپنے پارٹنر کے لیے سب کچھ کرتے ہیں تو میں نے بھی ایسا ہی کیا، والدین اور بہت ہی قریبی گھر والوں کی موجودگی میں شادی ہوئی۔
ابھینیت کوشیک اور ان کی قانونی ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ادیتی شرما کے اپنے ساتھی اداکار کے ساتھ مبینہ تعلقات کا پتہ چلنے پر معاملات خراب ہوئے۔
قانونی ٹیم کے مطابق اس سارے معاملے کے بعد ادیتی اور ان کے اہلِ خانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے شادی کو مذاق قرار دے دیا۔
ابھینیت کوشیک اور ان کی قانونی ٹیم نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ادیتی شرما اور ان کے خاندان نے علیحدگی کے لیے 25 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ابھینیت کوشیک ادیتی شرما اور ان
پڑھیں:
لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
LOS ANGELES:لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تعینات نیشنل گارڈ کے دستے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔
گزشتہ روز ایک وفاقی حراستی مرکز کے باہر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے بہت سخت قانون و انصاف نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شہروں میں بھی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا۔
امریکی فوج کے مطابق 79ویں انفنٹری بریگیڈ کامبیٹ ٹیم کے 300 فوجی اہلکار گریٹر لاس اینجلس کے تین مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کا مشن وفاقی املاک اور عملے کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔
ان فوجی اہلکاروں کو مکمل جنگی لباس اور اسلحے کے ساتھ شہر کے مرکزی وفاقی حراستی مرکز پر تعینات کیا گیا، جہاں وہ محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی) کے اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس اور پیپر اسپرے کا استعمال کیا، جس سے صحافیوں سمیت کئی افراد متاثر ہوئے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایک سرکاری گاڑیوں کا قافلہ حراستی مرکز میں داخل ہو رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے مظاہروں میں مبینہ پرتشدد عناصر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے سامنے پرتشدد لوگ ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ انسریکشن ایکٹ (Insurrection Act) نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو فوج کو داخلی طور پر پولیس فورس کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ فوج تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ اپنے ملک کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس اقدام کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی تھی، ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا، یہ ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، حکم واپس لیا جائے اور کیلیفورنیا کا کنٹرول ریاست کو لوٹایا جائے۔
متعدد ڈیموکریٹ گورنرز نے ایک مشترکہ بیان میں گورنر نیوزوم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کا استعمال اقتدار کا خطرناک غلط استعمال ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈ امریکا کی ایک ریزرو فوجی فورس ہے، جو عموماً قدرتی آفات یا شدید ہنگامی حالات میں مقامی حکام کی درخواست پر تعینات کی جاتی ہے۔
اس بار یہ تعیناتی ریاستی منظوری کے بغیر کی گئی ہے، جو ماہرین کے مطابق 1960ء کی شہری حقوق کی تحریک کے بعد پہلا واقعہ ہے۔