بیرسٹر سیف کا پنجاب ماڈل ریڑھی منصوبے میں 5 کروڑ روپے کرپشن کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے پنجاب ماڈل ریڑھی منصوبے میں 5 کروڑ روپے کرپشن کا الزام عائد کردیا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ میڈیا میں مریم نواز کے ایک اور منصوبے میں کرپشن کی خبریں زیر گردش ہیں۔ جعلی وزیراعلیٰ مریم نواز کرپشن کی ماں بن چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ماڈل ریڑھی منصوبے کے ٹھیکے میں منظور نظر افراد کو نوازا گیا ہے، جس سے قومی خزانے کو 50 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے الزام عائد کیا کہ پنجاب میں کوئی بھی منصوبہ کرپشن سے پاک نہیں، مریم نواز نے گزشتہ ایک سال میں کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور عوام کے ٹیکس کے پیسے کرپشن اور اپنی نااہلی کی نذر کر رہی ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ شریف خاندان ہر منصوبے کے آغاز سے پہلے ہی کمیشن اور کرپشن کی منصوبہ بندی کرتا ہے، فارم 47 کی جعلی وزیراعلیٰ قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چچا نے وفاق میں اور بھتیجی نے پنجاب میں کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر ڈاکٹر سیف
پڑھیں:
غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
اسلام آباد:
ایف آئی اے کی عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
قبل ازیں، درخواست پر سماعت کے دوران وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل میں کہا کہ وقوعہ 2022 کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025 میں ہوئی، 168 ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ ڈاکٹر غلام محمد علی پر نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی پر پہلے استعفے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب وہ نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی۔ پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 164 پوسٹوں کا اشتہار دیا اور 332 افراد بھرتی کیے گئے، 70 لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے، 70 لوگوں کی بھرتی گھر سے ہی کر لی گئی۔
وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، کیا چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی۔
ایف آئی اے کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
Tagsپاکستان