پاکستان نے آئی ایم ایف کو بجلی کی قیمت کم کرنے پر راضی کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پاکستانی حکام نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو بجلی کی قیمت کم کرنے پر راضی کرلیا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر قسط کے لیے مذاکرات جاری ہیں جس دوران توانائی شعبے کے حکام نے آج اور کل آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستانی حکام نے بجلی کا ریٹ 2 روپے فی یونٹ کم کرنے پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا ہے جب کہ بجلی کا بنیادی ٹیرف ڈیڑھ سے 2 روپے تک سستا کرنے پر آئی ایم ایف سےطویل سیشن ہوا۔ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کے فیصلے پر عمل درآمد اپریل سے ہونے کا امکان ہے تاہم ٹیرف کم کرنے سے پہلےتقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کا نیا جامع منصوبہ آئی ایم ایف کو دینا ہوگا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کے موجودہ منصوبے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات پر اظہار تشویش بھی کیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی ہر حال میں بہتر کرنا ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے 3 ڈسکوز کی نجکاری کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری کی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں میپکو، لیسکو اور حیسکو کی نجکاری کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
 حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔