خیبر، بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 4 افراد جاں بحق، 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ضلع خیبر کی وادی تیراہ کے علاقے میدان برقمبر خیل یارگل خیل میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی، جس سے کنبے کا سربراہ بسم اللہ، ان کی اہلیہ اور کمسن بیٹی جاں بحق ہو گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے دو بچیوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور دو بچیاں زخمی ہو گئیں۔ ضلع خیبر کی وادی تیراہ کے علاقے میدان برقمبر خیل یارگل خیل میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی، جس سے کنبے کا سربراہ بسم اللہ، ان کی اہلیہ اور کمسن بیٹی جاں بحق ہو گئیں۔ اس کے علاوہ باڑہ کے نواحی علاقے چلگزی شکونڈو دارہ میں صابر کے 2 منزلہ کمرے کی چھت گر گئی، جس سے ملبے تلے دب کر ان کی ایک بچی جاں بحق اور دو زخمی ہو گئیں۔ پولیس کے مطابق بچیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے نکالا گیا، تاہم ایک بچی زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ چکی تھی، زخمی دو بچیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام کاکہناہے کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔