معاشی بہتری پر وزیراعظم کو مبارکباد، سندھ میں نئے نہری منصوبوں پر نظرثانی کرنا چاہئے: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ آج کا اجلاس مرحوم نواب یوسف تالپور کی یاد میں تعزیتی اجلاس تھا۔ وہ نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ پورے ملک کے لیے ایک اثاثہ تھے۔ بلاول نے تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جو مرحوم پیپلز پارٹی رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے موجود تھیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تاریخی خطاب کیا۔ صدر زرداری کی قیادت، عوامی مسائل پر ان کی توجہ اور اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات پر زور دینا عوام کی توقعات کی حقیقی عکاسی ہے۔ انہوں نے معیشت سے دہشت گردی، فلسطین سے کشمیر، زراعت سے ٹیکنالوجی تک تمام اہم مسائل کو اجاگر کیا۔ صدر زرداری نے حکومت کی یکطرفہ پالیسیوں، بالخصوص دریائے سندھ سے نئے نہری منصوبے بنانے کے فیصلے پر واضح تحفظات کا اظہار کیا۔ مثبت انداز میں صدر زرداری نے اس مسئلے کو قومی اسمبلی اور موجودہ حکومت کے سامنے رکھا۔ اس مسئلے کی وجہ سے حکومت دباؤ میں ہے، اس لیے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ افطار ڈنر سے متعلق بلاول نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے مشکور ہیں کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے وفد کی میزبانی کی۔ مہنگائی سب سے اہم مسئلہ تھا جس پر جماعتوں نے انتخاب لڑا اور اب جب کہ کچھ معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد دیتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے تحفظات بھی پیش کیے، جن میں بلوچستان اور خیبر پی کے کی امن و امان کی صورتحال شامل تھی۔ خیبر پی کے سے متعلق چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کبھی کسی صوبائی حکومت کی اپنے عوام کے مسائل پر اتنی بے حسی نہیں دیکھی گئی۔ پاراچنار، بنوں، پشاور اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی آگ پھیل رہی ہے۔ وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ صوبائی حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے متحرک کریں کیونکہ وفاق خیبر پی کے کو موجودہ صوبائی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا۔ بلوچستان میں نہ صرف امن و امان ایک سنگین مسئلہ ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی بھی خطرناک حد تک اثر انداز ہو رہی ہے۔ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف سچ پھیلائے، اپوزیشن کا پروپیگنڈا نہیں۔ پیپلز پارٹی وہ پہلی جماعت ہے جس نے ہمیشہ صوبوں کے حقوق پر سمجھوتہ نہ کرنے کی بات کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ، ان کے وزراء اور صوبائی بیوروکریسی نے بھی ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھایا۔ کچھ سیاسی جماعتیں اس قومی مسئلے کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہی ہیں اور اس واحد جماعت کو نشانہ بنا رہی ہیں جو ہمیشہ برابری کے اصول پر کاربند رہی ہے۔ امید ہے کہ وزیراعظم پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ بنیادی نکات کی پاسداری کریں گے۔ وزیراعظم نے اپنی ٹیم کو ہمارے تحفظات دور کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کی تیسری بڑی جماعت ہے۔ ہمارا اعتماد ابھی اس سطح تک نہیں پہنچا کہ ہم حکومت کے باقاعدہ اتحادی بن سکیں۔ تاہم، پیپلز پارٹی ملک کے مفاد میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ پانی کے مسئلے سے متعلق سوال پر چیئرمین بلاول نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل ہی اس مسئلے کو حل کرنے کا درست فورم ہے۔ پیپلز پارٹی مسلسل کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جہاں تک گرین پاکستان منصوبے اور زراعت میں سرمایہ کاری کا تعلق ہے، تو پیپلز پارٹی اس منصوبے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم صرف کسانوں کے لیے وقتی ریلیف نہیں چاہتے، بلکہ انہیں خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں بلاول‘ آصفہ بھٹو زرداری کے اعزاز میں قمر زمان کائرہ کی جانب سے افطار اور عشائیہ دیا گیا، پی پی پی ارکان پارلیمان اور پارٹی عہدیداروں نے شرکت کی۔ ادھر بلاول بھٹو سے وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کے چیئرمین عاطف اکرام کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے کاروباری طبقے کے مسائل سے آگاہ کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کے وفد کو تاجر برادری کے مسائل کے حل میں مثبت کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس مسئلے کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن میں کامیاب سفارتکاری کے بعد لندن پہنچ گیا ہے، جہاں وفد برطانوی اراکین پارلیمنٹ سمیت وزرا سے بھی ملاقاتوں میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری اس وقت پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ امریکا کا دورہ مکمل کرکے لندن پہنچے ہیں، دورے کا مقصد حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی لابنگ سرگرمیوں کا توڑ کرنا ہے۔
لندن روانگی سے قبل واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں اور تھنک ٹینکس سے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور خطے میں استحکام کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکرات ضروری سمجھی جاتی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ بھارت ہی ہے جو بات چیت اور تحقیقات کی ہر کوشش سے پیچھے ہٹ رہا ہے، اور یہ آج کے دور کا سب سے کمزور بہانہ ہے، انہوں نے بھارت کو پیشکش کی کہ اگر وہ سویلین قیادت سے بات نہیں کرنا چاہتا تو پاکستان فوجی یا سیاسی قیادت کے ذریعے مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ ہم ایٹمی صلاحیت کے حامل دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کے درمیان تنازع کی دہلیز انتہائی کم ہے، اور کوئی تنازع حل کرنے کا نظام موجود نہیں، بھارت کی جانب سے ثالثی سے انکار پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نہ تو پاکستان سے براہِ راست بات کرنا چاہتا ہے، نہ ہی کسی تیسرے فریق جیسے اقوام متحدہ یا امریکہ کی ثالثی قبول کرتا ہے، جو ان کے بقول ایک غیر منطقی رویہ ہے۔
‘یہ صرف پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ بھارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے یکطرفہ فیصلے پر نظرثانی کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے۔’
وفد یورپی یونین کے ہیڈاکوارٹرز برسلز کا بھی دورہ کرے گا، اس وفد میں سابق وزرائے خارجہ حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹرز شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، اور سینئر سفارت کار جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو سفارتی وفد لندن واشنگٹن