Daily Mumtaz:
2025-06-09@22:18:46 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں انتہائی خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے اور اب دہشت گردوں نے ٹرینوں کونشانہ بنانا
شروع کردیا،جعفرایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے بلوچستان کے دوردرازعلاقے بولان میں پوری ٹرین کو مسافروں سمیت یرغمال بنالیاہے،ٹرین کو یرغمال بناناپاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ ہے اور یہ کئی حوالوں سے تشویش کا باعث ہے کیونکہ جن دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مسلح افواج اور قانون نافذکرنے والے ادارے انتھک محنت اور جانوں قربانیاں دے رہے ہیں دوسری جانب پاکستان دشمن قوتیں متحرک ہیں اور افغانستان کے اندرسے ان دہشت گردتنظیموں کو ہر قسم کی سپورٹ مل رہی ہے ،پاکستان کاازلی دشمن بھارت پاکستان کے اندردہشت گردی کے بہت سے واقعات میں ملوث ہے ،پاکستان کے لیے سٹرٹیجک اہمیت کا حامل صوبہ بلوچستان اگرچہ گزشتہ دو دہائیوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے ،ماضی میں بھی صوبے کے اندر وقتاً فوقتاً کم شدت کے حملے ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ عرصے میں صوبے میں دہشت گردانہ حملوں اور قتل وغارت کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ د یا،بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے بھی زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں،بلوچستان میں بھارتی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی،ماشکیل سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت ہے، تھینک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں آٹھ عسکری گروہ برسر پیکار ہیں ان میں سیکالعدم بی ایل اے اورکالعدم بی ایل ایف سب سے بڑے گروہ کے طور پر موجود ہیں اور ان کالعدم تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ اور پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بلوچستان کی ترقی اور امن ناگزیر ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں اس ضمن میں پوری سیاسی قیادت باہمی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مل بیٹھے، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے وزیراعظم کو حالیہ واقعہ پر سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلاناچاہئے کیونکہ اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو سکیورٹی خدشات مزید بڑھ جائیں گے  سکیورٹی اقدامات کے ساتھ اس حقیقت کا بھی ادراک کیا جانا چاہئے کہ  مسئلے کا دیرپا حل اسی صورت ممکن ہے جب بلوچستان میں عسکریت پسندی کے اسباب کا خاتمہ بھی کیا جائے اور یہ فورسز کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ بات درست ہے کہ بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو بیرونی عناصر کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے لیکن بیرونی قوتیں بھی اسی صورت میں فائدہ اٹھاتی ہیں کہ جب کسی علاقے کے حالات پہلے سے ہی انتشار کا شکار ہوں ،صوبے سے پسماندگی کاخاتمہ ضروری ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگوں میں شدید احساس محرومی پایا جاتا ہے،جمہوری اور معاشی حقوق سے محروم مقامی آبادی کی وجہ سے باغی سوچ کو مزید تقویت ملی ، بلوچستان کا مسئلہ چونکہ بنیادی طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے اس لیے اسے سیاسی انداز میں حل کیا جانا چاہئے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے بلوچستان کے سیاسی قائدین کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے،لہذا فوری طور پر بلوچستان کے مسئلے پر قومی کانفرنس بلائی جائے اور متفقہ طور پر سیاسی لائحہ عمل وضع کیاجاناچاہئے جس کے بعد ناراض بلوچوں سے بات چیت کا آغازکرکے ان کے جائز تحفظات کا ازالہ کیا جانا چاہئے اور انہیں قومی دھارے میں لایا جانا چاہئے، خود ساختہ جلاوطن بلوچ قیادت کو ملک میں آنے کی دعوت دی جائے ،بلوچستان میں کسی کو پرائیویٹ آرمی یا مسلح لشکر رکھنے پر پابندی لگائی جائے ،بلوچ نوجوانوں کے روزگار کی فراہمی کے لیے اقدامات کئے جانے چاہئیں ،صوبے میں صنعتیں اور کارخانے لگائے جانے چاہئیں جن سے لوگوں کو روزگار میسرآئے گا،اسی طرح تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ایک میز پر بیٹھیں، چارٹر آف اکانومی پر متفق ہوں۔

عید الاضحٰی کی نماز کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے تاہم اسے درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لیے قومی یکجہتی، سیاسی اتفاق اور معاشی ایجنڈے پر ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی بدحالی سے نکل کر معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے جو ہمارے بزرگوں کا خواب تھا۔

انہوں نے کہا کہ قوم کی یکجہتی اور سیاسی قیادت کے دلیرانہ فیصلوں کے باعث پاکستان ایک مرتبہ پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بھارت نے بلا جواز اور تکبر میں آ کر پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی مگر پاکستانی مسلح افواج نے عوام کی حمایت سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ حق کے نام سے جاری آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی اور پاکستان دنیا کے سامنے ایک مضبوط ایٹمی طاقت کے طور پر ابھرا۔

انہوں نے کہا کہ اس کامیابی پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سپاہی تک سب مبارک باد کے مستحق ہیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی ترقی کی راہ پر قدم رکھ دیا ہے۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ایک میز پر بیٹھیں اورچارٹر آف اکانومی پر متفق ہوں جیسا کہ 6 سے 10 مئی کے دوران پوری قوم نے اتفاق و یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ سیاست بعد کا کام ہے، سب سے پہلے معیشت کو سنوارنا ضروری ہے کیونکہ 24 کروڑ عوام مہنگائی اور افراط زر کے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم کی دعوت قبول کرتے ہوئے ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کریں تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں اور کسی کو اعتراض نہ ہو۔

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کو عزت و وقار حاصل ہوا ہے، وہ ممالک جو پہلے پاکستان سے روگردانی کرتے تھے، آج اس کی بات سننے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم ذاتی اور گروہی مفادات میں الجھے رہے تو یہ قومی مفاد کے خلاف ہوگا۔ عوام کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ قومی مفادات کو ترجیح دیں۔

پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان کی تحریک غیر مؤثر ہے کیونکہ نہ ان کے پاس تیاری ہے اور نہ ہی انہیں عوامی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر اپنی رہائی کو ملک کی معاشی ترقی سے مشروط کریں گے تو یہ ملک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

ہندوستانی عزائم پر بات کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت آر ایس ایس کے شدت پسندانہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اوروہ پاکستان اور مسلمانوں کی دشمن ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ بھارت اب دوبارہ حملے کی جرات نہیں کرے گا، تاہم پاکستان میں دہشت گردی کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشیں جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنا کام بخوبی انجام دیا ہے، اب سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی ترقی کے لیے متحد ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بلدیاتی انتخابات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور نئے بلدیاتی ایکٹ کے بعد انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔

رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت کسان کارڈ، مزدورکارڈ اور معذور کارڈ جیسے فلاحی منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی ایٹمی دھماکے سمیت بڑے قومی منصوبے مکمل ہوئے اوروزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ایک نئی سوچ کے ساتھ عوامی خدمت کے لیے میدان میں ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست
  • پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا دہشتگردی کا، جنگ ان مسائل کا حل نہیں ہے؛ بلاول بھٹو
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
  • بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟
  • بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان امن کا خواہاں، بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو
  • عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی اولین ترجیح ہے:وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا