Daily Mumtaz:
2025-09-18@21:45:25 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں انتہائی خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے اور اب دہشت گردوں نے ٹرینوں کونشانہ بنانا
شروع کردیا،جعفرایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے بلوچستان کے دوردرازعلاقے بولان میں پوری ٹرین کو مسافروں سمیت یرغمال بنالیاہے،ٹرین کو یرغمال بناناپاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ ہے اور یہ کئی حوالوں سے تشویش کا باعث ہے کیونکہ جن دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مسلح افواج اور قانون نافذکرنے والے ادارے انتھک محنت اور جانوں قربانیاں دے رہے ہیں دوسری جانب پاکستان دشمن قوتیں متحرک ہیں اور افغانستان کے اندرسے ان دہشت گردتنظیموں کو ہر قسم کی سپورٹ مل رہی ہے ،پاکستان کاازلی دشمن بھارت پاکستان کے اندردہشت گردی کے بہت سے واقعات میں ملوث ہے ،پاکستان کے لیے سٹرٹیجک اہمیت کا حامل صوبہ بلوچستان اگرچہ گزشتہ دو دہائیوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے ،ماضی میں بھی صوبے کے اندر وقتاً فوقتاً کم شدت کے حملے ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ عرصے میں صوبے میں دہشت گردانہ حملوں اور قتل وغارت کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ د یا،بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے بھی زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں،بلوچستان میں بھارتی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی،ماشکیل سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت ہے، تھینک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں آٹھ عسکری گروہ برسر پیکار ہیں ان میں سیکالعدم بی ایل اے اورکالعدم بی ایل ایف سب سے بڑے گروہ کے طور پر موجود ہیں اور ان کالعدم تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ اور پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بلوچستان کی ترقی اور امن ناگزیر ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں اس ضمن میں پوری سیاسی قیادت باہمی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مل بیٹھے، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے وزیراعظم کو حالیہ واقعہ پر سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلاناچاہئے کیونکہ اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو سکیورٹی خدشات مزید بڑھ جائیں گے  سکیورٹی اقدامات کے ساتھ اس حقیقت کا بھی ادراک کیا جانا چاہئے کہ  مسئلے کا دیرپا حل اسی صورت ممکن ہے جب بلوچستان میں عسکریت پسندی کے اسباب کا خاتمہ بھی کیا جائے اور یہ فورسز کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ بات درست ہے کہ بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو بیرونی عناصر کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے لیکن بیرونی قوتیں بھی اسی صورت میں فائدہ اٹھاتی ہیں کہ جب کسی علاقے کے حالات پہلے سے ہی انتشار کا شکار ہوں ،صوبے سے پسماندگی کاخاتمہ ضروری ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگوں میں شدید احساس محرومی پایا جاتا ہے،جمہوری اور معاشی حقوق سے محروم مقامی آبادی کی وجہ سے باغی سوچ کو مزید تقویت ملی ، بلوچستان کا مسئلہ چونکہ بنیادی طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے اس لیے اسے سیاسی انداز میں حل کیا جانا چاہئے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے بلوچستان کے سیاسی قائدین کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے،لہذا فوری طور پر بلوچستان کے مسئلے پر قومی کانفرنس بلائی جائے اور متفقہ طور پر سیاسی لائحہ عمل وضع کیاجاناچاہئے جس کے بعد ناراض بلوچوں سے بات چیت کا آغازکرکے ان کے جائز تحفظات کا ازالہ کیا جانا چاہئے اور انہیں قومی دھارے میں لایا جانا چاہئے، خود ساختہ جلاوطن بلوچ قیادت کو ملک میں آنے کی دعوت دی جائے ،بلوچستان میں کسی کو پرائیویٹ آرمی یا مسلح لشکر رکھنے پر پابندی لگائی جائے ،بلوچ نوجوانوں کے روزگار کی فراہمی کے لیے اقدامات کئے جانے چاہئیں ،صوبے میں صنعتیں اور کارخانے لگائے جانے چاہئیں جن سے لوگوں کو روزگار میسرآئے گا،اسی طرح تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سیکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک

بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی علاقے میں موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکیورٹی فورسز  کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گرد مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ باردو برآمد کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ محسن  نقوی نے خضدار میں بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے خلاف  کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج  تحسین کیا اور دہشتگردوں کو  جہنم  واصل  کرنے پر  سکیورٹی  فورسز  کی  پیشہ  وارانہ  صلاحیتوں  کو  سراہا۔

محسن  نقوی  نے کہا کہ بلوچستان میں  قیام  امن  کیلئے سیکیورٹی  فورسز  کی کامیاب  کارروائیوں  کو تحسین  کی  نگاہ  سے  دیکھتے  ہیں، قوم سکیورٹی  فورسز  کے ساتھ  شانہ  بشانہ  کھڑی  ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشتگرد ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
  • بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کا انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن، 4 دہشت گرد مارے گئے
  • سکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
  • بلوچستان: ضلع شیرانی میں تھانوں پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اور لیویز اہلکار شہید
  • گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات