Daily Mumtaz:
2025-04-25@11:59:02 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں انتہائی خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے اور اب دہشت گردوں نے ٹرینوں کونشانہ بنانا
شروع کردیا،جعفرایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے بلوچستان کے دوردرازعلاقے بولان میں پوری ٹرین کو مسافروں سمیت یرغمال بنالیاہے،ٹرین کو یرغمال بناناپاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ ہے اور یہ کئی حوالوں سے تشویش کا باعث ہے کیونکہ جن دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مسلح افواج اور قانون نافذکرنے والے ادارے انتھک محنت اور جانوں قربانیاں دے رہے ہیں دوسری جانب پاکستان دشمن قوتیں متحرک ہیں اور افغانستان کے اندرسے ان دہشت گردتنظیموں کو ہر قسم کی سپورٹ مل رہی ہے ،پاکستان کاازلی دشمن بھارت پاکستان کے اندردہشت گردی کے بہت سے واقعات میں ملوث ہے ،پاکستان کے لیے سٹرٹیجک اہمیت کا حامل صوبہ بلوچستان اگرچہ گزشتہ دو دہائیوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے ،ماضی میں بھی صوبے کے اندر وقتاً فوقتاً کم شدت کے حملے ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ عرصے میں صوبے میں دہشت گردانہ حملوں اور قتل وغارت کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ د یا،بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے بھی زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں،بلوچستان میں بھارتی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی،ماشکیل سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت ہے، تھینک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں آٹھ عسکری گروہ برسر پیکار ہیں ان میں سیکالعدم بی ایل اے اورکالعدم بی ایل ایف سب سے بڑے گروہ کے طور پر موجود ہیں اور ان کالعدم تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ اور پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بلوچستان کی ترقی اور امن ناگزیر ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں اس ضمن میں پوری سیاسی قیادت باہمی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مل بیٹھے، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے وزیراعظم کو حالیہ واقعہ پر سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلاناچاہئے کیونکہ اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو سکیورٹی خدشات مزید بڑھ جائیں گے  سکیورٹی اقدامات کے ساتھ اس حقیقت کا بھی ادراک کیا جانا چاہئے کہ  مسئلے کا دیرپا حل اسی صورت ممکن ہے جب بلوچستان میں عسکریت پسندی کے اسباب کا خاتمہ بھی کیا جائے اور یہ فورسز کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ بات درست ہے کہ بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو بیرونی عناصر کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے لیکن بیرونی قوتیں بھی اسی صورت میں فائدہ اٹھاتی ہیں کہ جب کسی علاقے کے حالات پہلے سے ہی انتشار کا شکار ہوں ،صوبے سے پسماندگی کاخاتمہ ضروری ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگوں میں شدید احساس محرومی پایا جاتا ہے،جمہوری اور معاشی حقوق سے محروم مقامی آبادی کی وجہ سے باغی سوچ کو مزید تقویت ملی ، بلوچستان کا مسئلہ چونکہ بنیادی طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے اس لیے اسے سیاسی انداز میں حل کیا جانا چاہئے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے بلوچستان کے سیاسی قائدین کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے،لہذا فوری طور پر بلوچستان کے مسئلے پر قومی کانفرنس بلائی جائے اور متفقہ طور پر سیاسی لائحہ عمل وضع کیاجاناچاہئے جس کے بعد ناراض بلوچوں سے بات چیت کا آغازکرکے ان کے جائز تحفظات کا ازالہ کیا جانا چاہئے اور انہیں قومی دھارے میں لایا جانا چاہئے، خود ساختہ جلاوطن بلوچ قیادت کو ملک میں آنے کی دعوت دی جائے ،بلوچستان میں کسی کو پرائیویٹ آرمی یا مسلح لشکر رکھنے پر پابندی لگائی جائے ،بلوچ نوجوانوں کے روزگار کی فراہمی کے لیے اقدامات کئے جانے چاہئیں ،صوبے میں صنعتیں اور کارخانے لگائے جانے چاہئیں جن سے لوگوں کو روزگار میسرآئے گا،اسی طرح تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی

لاہور:

 سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سویلینز پر جو حملہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، میں شہریوں کہ مرنے پر ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن اس کو دیکھنا یہ پڑے گا کہ پاکستان میں شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا اسی طرح انڈین فارن آفس نے مذمت کی ہے؟، پاکستان کی وزارت خارجہ نے تو مذمت کی ہے تو ایک فرق ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب ٹرین سے اتارے گئے تھے لوگ، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر ان کو مارا گیا تھا تو دنیا سے تعزیت کے پیغامات آئے، میرا خیال تھا کہ بھارت سے بھی آئیں گے مجھے یا د نہیں آپ کو یاد ہے تو مجھے یاد کرا دیں،

تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کئی لحاظ سے بڑا سادہ اور کئی لحاظ سے بڑا پیچیدہ موضوع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب جو ہیں ان کی مقبولیت جو ہے اس کی بنیاد کیا ہے، اس کی بنیاد یہ تو نہیں ہے کہ جس پر ہم سارے کم و بیش متفق ہیں کہ عمران خان سیاسی طور پر پاکستان کے انتہائی مقبول رہنما ہیں تو کیا انھوں نے کشمری فتح کیا تھا؟،کشمیر تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے دے دیا تھا 5 اگست 2019 کو، عمران خان کے پاس سمجھ بوجھ کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتیں دی ہیں لیکن سیاسی داؤ پیچ، سیاسی حکمت عملی میں وہ صفر بٹا صفر ہیں۔

تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ بیسیکلی آپ نے جو کرائم کیا ایکٹ کیا وہ سب کے سامنے ہے اس میں یہ کہناکہ پروف لائیں وڈیو لائیں تو نیچرلی جب کیس چلیں گے تو پروف بھی آجائیں گے اور جو ایویڈنس ہے وہ بھی مل جائے گی لیکن بیسک چیز یہ ہے کہ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیول پر جو اپنے آپ کو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان کے بڑے ہی پاپولر لیڈر ہیں تو آپ کو ایڈمٹ کرنا چاہیے کہ آپ نے اداروں کیخلاف ایسا ماحول یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جا کر بنایا نوجوان نسل کو اتنا ورغلایا کہ شاید کوئی دشمن بھی یہ کام نہ کر سکے تو اس پر آپ کو ریلائز کرنا چاہیے یہ ملک آپ کو ملا پونے چار سال، آپ اس کو نہیں چلا سکے۔

تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ میں پہلے دن سے سمجھتا ہوں میری یہ رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے براہ راست مذاکرات کا آغاز کبھی نہیں ہوا، کبھی کبھی کچھ باتیں سامنے آ جاتی ہیں علی امین گنڈاپور پیغام لیکر گئے اعظم سواتی پیغام لیکر گئے اس میں حقیقت ایسی نہیں ہے خواہشات کا اظہار ضرور ہوتا رہا ہے، پیغامات بھجوائے جاتے رہے ہیں ابھی بھی جو ڈیلیگیشن ملا، اس نے جا کر جو بات چیت کی، یہی کہا کہ عمران خان صاحب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہییں پھر جو پیغامات بجھوائے گئے عمران خان صاحب نے بھی پیغامات بجھوائے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں، وزیر قانون کے پی
  • پاک بھارت کشیدگی، سابق سفیر عبدالباسط نے بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا
  • جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
  • پاکستان کیخلاف اقدامات،بھارتی عجلت خطے کیلئے خطرناک
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  •  بھارت نے اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالا، ترکی بہ ترکی جواب دیں گے،اسحاق ڈار
  • پاکستان بھارت کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے،وزیردفاع
  • بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع
  • اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو ہم سندھ کے ساتھ ہیں، علی امین
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ