روہت شرما کی غائب دماغی برقرار، چیمپئنز ٹرافی بھول گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
بھارتی کپتان روہت شرما کے بھولنے کی عادت دن بدن پختہ ہونے لگی۔
ماضی میں آئی فون اور کبھی پاسپورٹ بھول جانیوالے شرما اب چیمپئینز ٹرافی ہی بھول گئے۔
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں روہت شرما پریس کانفرنس میں شرکت کے بعد چیمپئنز ٹرافی کو بھول کر جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ بھارت پاکستان کو "درزی" کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گا
خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان اپنی بھولنے کی عادت کے سبب پہلے ہی بدنام ہیں، کبھی مناسب وقت پر مناسب الفاظ کا استعمال بھول جاتے ہیں تو کبھی اپنا آئی فون اور پاسپورٹ تک بھول جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چہل نے دھنا شری سے طلاق کے بعد نئی لڑکی ڈھونڈ لی، ہے کون؟
یاد رہے کہ 2 برس قبل ایشیاکپ کی جیت کے بعد بھارتی کپتان سری لنکا سے واپس بھارت جانے کے لیے اپنا پاسپورٹ ہوٹل میں ہی بھول گئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔