پاکستان پوسٹ رمضان میں مستحقین کو رقم گھر پہنچانے کی ذمہ داری کیوں پوری نہ کرسکا؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان پوسٹ نے رمضان میں مستحقین کو رقم گھر پہنچانے کی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کی؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں اس کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کے مطابق پنجاب حکومت نے رمضان میں مستحقین کو گھروں میں رقم دینے کا اعلان کیا تھا، اور رقم کی تقسیم کے لیے ٹاسک پاکستان پوسٹ کو دیا گیا، تاہم وہ پنجاب حکومت کے اس منصوبے کی انجام دہی میں ناکام رہی۔
اجلاس میں پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایا کہ رقم تقسیم کرنے کے لیے دیے گئے بعض ایڈریسز ٹھیک نہیں تھے، نیز ہم نے اسٹیک ہولڈر کے ساتھ میٹنگ میں کہا تھا کہ ایک دن میں رقم تقسیم نہیں ہو سکتی، کبھی ایڈریس کا مسئلہ ہوتا ہے کبھی فون نمبر بند جاتا ہے۔
پاکستان پوسٹ حکام کے مطابق اس منصوںے کے پہلے روز 53 ہزار پے آڈر ملے، لیکن پے آڈر کے بارکوڈ میں ٹیکنیکل مسئلہ پیدا ہو گیا، ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی، پنجاب میں عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی تھیں، تاہم 4 روز بعد ہی ہم سے ادائیگیوں کا یہ منصوبہ واپس لے لیا گیا۔
دریں اثنا، چیئرمین کمیٹی پرویز رشید نے ایک اور نکتے پر بات کرتے ہوئے کہا پاکستان پوسٹ حکام کریم آغا خان کا ٹکٹ جاری کر کے 80 کروڑ کما سکتی تھی، چیمپئینز ٹرافی کے موقع پر بھی ڈاک ٹکٹوں کا اجرا کر کے منافع حاصل ہو سکتا تھا۔
پاکستان پوسٹ کی صورت حال کے بارے مین سینیٹر پرویز رشید نے ماضی کی یاد دلائی، اور کہا 70 اور 80 کی دہائی کے ڈاک ٹکٹ کی کوالٹی بہت اچھی تھی، پرانے ڈاک ٹکٹوں کا آرٹ ورک بھی بہت اچھا تھا۔ جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے بھی کہا ’’پہلے ڈاکیا کے پاس ایک سائیکل اور سیکیورٹی ہوتی تھی، آج آپ ڈاکیا کو کیا دیتے ہیں، ڈاکیا کے پاس آج وردی بھی نہیں۔‘‘
کامل علی نے پاکستان پوسٹ کے حکام سے کہا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کی کمائی بہت زیادہ اور آپ کا ادارہ خسارے میں ہے، پاکستان پوسٹ تنزلی کا شکار کیوں ہے؟ اس پررپورٹ پیش کریں۔
مزیدپڑھیں:نوجوانوں کے لیے کاروبار کارڈ، کاروبار فنانس لون، جاب پلیس منٹ کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان پوسٹ
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کا عدالتی کمپاؤنڈ پر حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
شمال مشرقی ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کے عدالتی کمپاؤنڈ پر اچانک حملے میں کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ ایک منظم کارروائی کے تحت کیا گیا جس میں مسلح افراد نے عدالت کی عمارت کو نشانہ بنایا۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی صحیح تعداد تاحال سامنے نہیں آسکی، لیکن حکام نے تصدیق کی ہے کہ نقصان شدید ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حملہ آور ججز کے کمروں میں گھس کر فائرنگ کرتے رہے۔
ادھر ملک کے مغربی حصے میں بھی ایک اور پرتشدد واقعہ پیش آیا۔ صوبہ مغربی آذربائیجان کے شہر سردشت کے نواحی گاؤں اغلان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک اڈے پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ ’مہر نیوز‘ کے مطابق یہ حملہ ایک دہشت گرد گروہ کی جانب سے کیا گیا، جو گاؤں میں قائم فوجی اڈے کو نشانہ بنا رہا تھا۔
پاسدارانِ انقلاب کے مغربی آذربائیجان شہدا بیس کے ترجمان کرنل شاکر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی، تاہم حملے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ حکام نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس واقعے میں کرد علیحدگی پسند گروہ ملوث ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بھی خطے میں ایسی کارروائیوں میں شامل رہا ہے۔
ان دونوں حملوں نے ایران میں سلامتی کی صورتحال پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ زاہدان اور سردشت میں ہونے والی ان پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات جاری ہیں اور مقامی حکام ابھی تک ان کے پیچھے کارفرما عناصر کی نشاندہی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ عوامی سطح پر بھی ان حملوں کے بعد تشویش اور بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے، جبکہ حکومت پر سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔