جعفر ایکسپریس حملہ، 21 مسافروں اور 4 سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مارچ2025ء) جعفر ایکسپریس حملہ، 21 مسافروں اور 4 سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق، ترجمان پاک فوج کا آپریشن کامیاب ہونے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن مکمل ہو گیا۔ اس حوالے سے ترجمان پاک فوج کی جانب سے تفصیلی بیان جاری کیا گیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق جعفر ایکسپریس میں 440 مسافر موجود تھے، دہشت گردوں نے 11 مارچ کو دن 1 بجے بولان کے قریب ٹرین ٹریک کو دھماکے سے اڑا کر ٹرین کو روکا۔ دہشت گردوں نے یرغمالی مسافروں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا۔ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد 21 مسافر شہید ہوئے، مسافروں کی شہادت سیکورٹی فورسز کے آپریشن سے قبل ہوئی، جبکہ آپریشن کے دوران 4 سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی۔(جاری ہے)
ترجمان پاک فوج کے مطابق مسافروں کی بازیابی کا آپریشن کامیاب ہو گیا، بدھ کی شام کو سیکورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن مکمل ہو گیا اور تمام مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔ اس سے قبل سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا۔ کلیئرنس آپریشن میں انتہائی احتیاط اور مہارت کا مظاہرہ کیا گیا اور جانیں بچائی گئیں۔ جعفر ایکسپریس میں یرغمالی مسافروں کیساتھ خودکش بمبار بیٹھے ہونے کا انکشاف ہوا، خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران تمام دہشت گردوں کو واصل جہنم کردیا گیا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترجمان پاک فوج جعفر ایکسپریس کی شہادت
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔