اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 مارچ 2025ء) افغانستان میں طالبان حکام کی جانب سے منشیات پر پابندی عائد کرنے سے تقریباً دو سال بعد ملک میں افیون کی قیمتوں میں 10 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ 2022 میں یہ پابندی نافذ ہونے سے پہلے افغانستان میں ایک کلوگرام افیون کی قیمت 75 ڈالر تھی جو گزشتہ سال 750 ڈالر تک پہنچ گئی۔

افیون کی پیداوار اور پوست کی کاشت میں بڑے پیمانے پر آنے والی کمی اس اضافے کا بنیادی سبب ہے۔ Tweet URL

ادارے نے بتایا ہے کہ 2021 کے بعد ملک میں پکڑی جانے والی ہیروئن اور افیون کی مقدار میں تقریباً نصف کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پابندی کے بعد ملک میں افیون کی پیداوار میں آنے والی کمی کے نتیجے میں اس سے تیار ہونے والی منشیات کی تجارت کے حجم میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

افیون ہیروئن کی تیاری میں استعمال ہونے والا بنیادی قدرتی جزو ہے۔ اس وقت دنیا میں افغانستان، کولمبیا اور میانمار غیرقانونی طور پر افیون پیدا کرنے والے سب سے بڑے ممالک ہیں۔

اربوں ڈالر کی منشیات

ادارے کا کہنا ہے کہ بلند قیمتوں کی وجہ سے اب بھی افیون کی پیداوار سے بھاری منافع کمایا جا رہا ہے جس سے منشیات کے بڑے تاجر اور برآمد کنندگان فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

'یو این او ڈی سی' کا اندازہ ہے کہ 2022 میں افیون سے 13,200 ٹن منشیات تیار کی گئی تھی جو 2027 تک افغان منشیات کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔

ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادہ ولی نے کہا ہے کہ افیون کی قیمتوں میں اضافے اور اس کی اب تک پیداوار سے بڑی مقدار میں بنائی جانے والی منشیات کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ منشیات کی خریدوفروخت اب بھی افغانستان میں بھاری منافع دینے والی غیرقانونی تجارت ہے۔ یہ منافع بین الاقوامی منظم جرائم پیشہ گروہوں کو جاتا ہے جو افغانستان، اس خطے اور دیگر ممالک میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔

موجودہ حالات میں انسداد منشیات کی ایسی مربوط حکمت عملی درکار ہے جو منشیات فروشی کے نیٹ ورک کو ہدف بنانے میں مدد دے۔ اس کے ساتھ، افغانستان میں کسانوں کو متبادل معاشی مواقع مہیا کرنا بھی ضروری ہیں تاکہ ملک اور اس کے لوگوں کو طویل مدتی استحکام میسر آئے۔

'یو این او ڈی سی' کا کہنا ہے کہ افیون کی کاشت میں کمی آنے سے قبل افغانستان میں موجود اس کے ذخائر کی قیمت 4.

6 سے 5.9 ارب ڈالر کے درمیان تھی جو 2023 میں ملکی معیشت کا تقریباً 23 تا 29 فیصد بنتی ہے۔

اس سے بعض افغان شہریوں کو معاشی مسائل سے نکلنے میں بھی مدد ملی ہے جن کا انہیں طالبان کی واپسی کے بعد سامنا رہا ہے۔کسانوں کی معاشی مشکلات

ادارے کا کہنا ہے کہ ملک میں افیون کے 60 فیصد ذخائر بڑے تاجروں اور برآمد کنندگان کے ہاتھ میں ہیں جبکہ 30 فیصد کی ملکیت کسانوں کے پاس ہے۔ جو کسان قبل ازیں افیون کاشت کرتے تھے انہیں اب شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

ایسے کسانوں کو دوبارہ افیون کی کاشت کی جانب راغب ہونے سے روکنے کے لیے مستحکم معاشی متبادل مہیا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ افیون کی قلت کے باعث فینٹانائل جیسی سنتھیٹک منشیات کی تجارت میں اضافہ ہو سکتا ہے جو ہیروئن سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان میں منشیات کی میں افیون افیون کی ملک میں

پڑھیں:

فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب

وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقے سیکٹر ایف-8 ٹو میں ایک خاتون نے گھر میں گھس کر تقریباً 80 لاکھ روپے مالیت کا قیمتی سامان چوری کر لیا۔ چوری کی گئی اشیاء میں پاکستان کے سابق صدر اور فیلڈ مارشل ایوب خان کے ذاتی استعمال کی تاریخی اشیاء بھی شامل ہیں۔

یہ واقعہ 26 اکتوبر کو پیش آیا جس کی ایف آئی آر تھانہ مارگلہ میں فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے محمد تیمور ایوب خان کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 380 کے تحت درج کی گئی۔ محمد تیمور ایوب خان کے والد اکبر ایوب خان خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق محمد تیمور ایوب خان نے بتایا کہ وہ صبح تقریباً پانچ بج کر پینتیس منٹ پر گھر میں موجود تھے جب ایک نامعلوم خاتون گیٹ پھلانگ کر ان کے ڈرائنگ روم میں داخل ہوئیں۔ کچھ دیر بعد جب انہوں نے سامان چیک کیا تو قیمتی چاندی کی اشیاء غائب پائیں۔

چوری ہونے والے سامان میں دو چاندی کے لیمپ (وزن دو کلو)، ایک چاندی کا تھال (تین کلو)، چاندی کے برتن (چار کلو)، ایک چاندی کا باکس (دو کلو) اور سب سے اہم فیلڈ مارشل ایوب خان کا دعوتی اسکرول شامل تھا۔ اس کے علاوہ ہرن کے منہ والا چاندی کا پیالہ (ایک کلو)، چاندی کی ٹرے (ڈیڑھ کلو)، چائے دان، ڈونگا اور بڑا چمچ (تقریباً ایک کلو) بھی چوری کیے گئے۔ خاتون میک اپ کا سامان اور دیگر گھریلو اشیاء بھی ساتھ لے گئی۔

مدعی کے مطابق چوری شدہ سامان کی مجموعی مالیت تقریباً 80 لاکھ روپے بنتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ان قیمتی اشیاء میں فیلڈ مارشل ایوب خان کے ذاتی استعمال کی یادگاریں بھی شامل ہیں، اس لیے پولیس فوری طور پر کارروائی کرے۔

اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور نامعلوم خاتون کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ہی ملزمہ کو گرفتار کر کے قیمتی سامان برآمد کر لیا جائے گا۔

پولیس ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمہ کی شناخت کی جا رہی ہے، اور ابتدائی تفتیش میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واردات میں پیشہ ور گروہ ملوث ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہونے کا انکشاف
  • افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات وادی تیراہ اسمگل ہونے کا انکشاف
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • بھارتی ویاگرا گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • بھارتی ویاگرا گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگلنگ کی کوشش ناکام
  • ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • ملتان یونیورسٹی اور لیجنڈ انسٹیٹیوٹ کے طلباء و اساتذہ کا ملتان گیریژن کا دورہ، شہداء کو خراجِ عقیدت اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا
  • شہری اراضی کو قبضہ گروہوں سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘آباد