آفاق احمد کا ہیوی ٹریفک حادثات کا مقدمہ وزیر بلدیات، میئر کراچی کیخلاف درج کروانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
کراچی:
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے ہیوی ٹریفک حادثات کا مقدمہ وزیربلدیات، میئر کراچی اور واٹر کارپوریشن افسران کے خلاف درج کروانے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہا کہ شہر کے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہیوی ٹریفک کو دن کے اوقات میں شہرمیں داخلے سے روکنے کا مطالبہ کیا تھا، اس جرم میں دہشتگردی کے الزام میں مجھے مقدمات میں پھنسایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں چھ گھنٹے کی اجازت لے کر 24گھنٹے ہائیڈرنٹس چل رہے ہیں، درجنوں غیر قانونی ہائیڈرنٹس واٹر کارپوریشن کی ایما پر چلتے ہیں، وزیر بلدیات، ایم ڈی واٹرکارپوریشن اور میئر کراچی غیر رجسٹرڈ ہائیڈرنٹس سے پانی کی فراہمی روکنے میں کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں 12 ہزار ٹینکرز چلتے ہیں، وزیر ٹرانسپورٹ کے ایک حکم پر 42 لاکھ گاڑیوں کی نمبر پلیٹ تبدیل کی جاسکتی ہے تو 12 ہزار ٹینکرز کی بھی فٹنس چیک کی جاسکتی ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ وفاقی حکومت کو دینے کا حکم جاری کیا اور وزیراعظم نے اس رقم سے اسلام آباد میں دانش یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا، یہ رقم کراچی کی زمینوں کی مد میں حاصل ہوئی تھی، اس رقم کو کراچی میں ہی استعمال کیا جانا چاہیے، وفاق اگر سندھ حکومت کو یہ رقم نہ دینا چاہے تو کے فور یا کراچی میں جامعات کے قیام کے لیے استعمال کرے۔
بانی ایم کیو ایم سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ 22 اگست کو بانی ایم کیو ایم نے جو نعرہ لگایا اس کے بعد وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ کسی کو بھی قابل قبول نہیں رہے، 18 مارچ کو ہماری جماعت کا قیام عمل میں آیا تھا اپنا یوم تاسیس بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آفاق احمد نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں نئی نہروں کی تعمیر کے معاملے پر وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، کراچی میں وکلا برادری نے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیئے، جس کے باعث نہ صرف سائلین بلکہ عدالتی عملہ بھی عدالت کے اندر داخل نہ ہو سکا۔وکلا کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عدالت کے باہر سائلین کا شدید رش دیکھنے میں آیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث جیلوں سے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا اور ججز اپنے چیمبرز میں بیٹھ کر عدالتی امور نمٹاتے رہے۔ سندھ بار کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے عدالتی کارروائی کا غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔ وکلا نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر مقامی مفادات اور ماحولیاتی توازن کے خلاف ہے اور اس فیصلے کے خلاف وہ ہر قانونی اور احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز نے کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے دوپہر دو بجے سے ملیر کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ چھ ماہ سے ایک مسلسل تحریک چلا رہی ہے، جس کے چار اہم نکات تھے، مگر ان میں سے دو مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا منصوبہ اور کارپوریٹ فارمنگ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا کے پرامن اور آئینی مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
کراچی بار کے مطابق ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے، گزشتہ روز ہونے والے آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید تین دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا، جن میں کمبوہ اور کشمور کی مرکزی شاہراہیں بھی شامل ہیں، جبکہ کراچی میں بھی احتجاجی دھرنے کی کال دے دی گئی ہے۔ وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔