پنجاب اسمبلی، گداگری ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
حکومت پنجاب نے پیشہ ور بھکاریوں اور مافیا چیفس کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلئے قانون میں ترامیم پیش کیں، صوبائی کابینہ انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ سزاؤں اور جرمانے میں کئی گنا اضافہ بھکاری مافیا کی حوصلہ شکنی کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی نے پنجاب گداگری (ترمیمی) بل 2025ء کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ مذکورہ بل گورنر پنجاب کو منظوری کے لئے بھجوایا جائے گا، گورنر سے منظوری کے بعد ترامیم مسودہ قانون کا حصہ بنے گا، پنجاب اسمبلی میں پیش کئے جانے والے دی پنجاب گداگری (ترمیمی) بل 2025ء کے مطابق پنجاب میں بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔ ترمیمی بل کے مطابق کسی ایک شخص سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 3 سال قید اور 3 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید کی سزا ہوگی، ایک سے زائد افراد سے بھیک منگوانے والے کو 3 سے 5 سال قید اور 5 لاکھ تک جرمانہ یا دونوں ہونگے۔ بچوں سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 5 سے 7 سال قید اور 7 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1 سال قید کی سزا ہوگی۔
کسی بچے یا بڑے کو جبری معذور کر کے بھیک منگوانے والے کو 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر گینگ کے سرغنہ کو مذید 2 سال قید کی سزا ہو گی۔ حکومت پنجاب نے پیشہ ور بھکاریوں اور مافیا چیفس کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلئے قانون میں ترامیم پیش کیں، صوبائی کابینہ انسداد گداگری کے قانون میں ترامیم کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ سزاؤں اور جرمانے میں کئی گنا اضافہ بھکاری مافیا کی حوصلہ شکنی کریگا، پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹی برائے داخلہ دی پنجاب ویگرینسی آرڈیننس میں ترامیم کا جائزہ لیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی سال قید اور
پڑھیں:
پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد نجی جنریٹرز پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا بل منظور
پنجاب اسمبلی نے ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے واک آؤٹ اور کئی بار کورم کی نشاندہی کے باوجود اکثریتی ووٹ سے پنجاب فنانس (ترمیمی) بل 2025 کو کسی کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کر لیا۔
اس بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں اہم ترامیم کی جائیں گی، جس سے 500 کے وی اے سے زائد صلاحیت والے نجی جنریٹرز استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجلی صارفین کے لیے میٹر ریڈنگ ایپ متعارف کرانے کا فیصلہ، میٹر ریڈرز کا کردار ختم؟
بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے، جس کے بعد یہ نافذ العمل ہو گا۔
اس بل کے تحت صوبائی حکومت کو بجلی کی پیداوار پر ٹیکس لگانے کااختیار مل گیا ہے، اس بل کے تحت نیشنل گرڈ کے علاوہ نجی جنریشن سے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 کے ساتھ ہم آہنگ کی جائیں گی۔
بل کی اہم ترامیمبل کے متن کے مطابق، پنجاب فنانس ایکٹ 1964 کے تحت ترمیم کی جائے گی، جس سے 500 کے وی سے زائد کی مجموعی جنریٹنگ صلاحیت رکھنے والے نجی جنریٹرز جو لائسنس یافتہ ہیں یا نہیں ہیں ان پر 4 پیسہ فی یونٹ ڈیوٹی عائد ہوگی۔
ہوٹلز ،صعنتیں کمرشل ادارے جو 500 کے وی سے زائد بجلی بناتی ہیں ان پر یہ ٹیکس عائد ہوگا، جو صعنتیں یا کمرشل ادارے جن کے جنریٹرز 500 کے وی تک بجلی بناتے ہیں وہ اس ٹیکس سے مستشنی ہوں گے۔
مزید پڑھیں: وفاقی اور صوبائی حکومتی ادارے بجلی کمپنیوں کے اڑھائی کھرب سے زیادہ کے نادہندہ نکلے
بل کے متن کے مطابق، مجوزہ قانون کا اطلاق صرف کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہوگا نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
جبکہ نجی جنریٹرز سے بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرزکے ذریعے ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری، حکومت کا گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدام نہ صرف صوبائی خزانے کی آمدنی بڑھائے گا بلکہ نیشنل گرڈ پر بوجھ کم کرنے اور بجلی کے منصفانہ استعمال کو فروغ دے گا۔
تاہم، اپوزیشن اور صنعتکاروں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ مجوزہ ٹیکس پیداواری لاگت میں اضافہ کرے گا اور چھوٹے صنعتی اداروں کو متاثر کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک پاور ایکٹ بجلی پنجاب اسمبلی پنجاب فنانس ترمیمی بل پیداواری لاگت ٹیکس جنریٹرز ڈیوٹی ڈیوٹی ڈسکوز کمرشل صارفین نیشنل گرڈ