ہم نے سب سے زیادہ دہشت گردی بھگتی، ایک سال کا تھا مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ہم نے سب سے زیادہ دہشت گردی بھگتی، ایک سال کا تھا مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے سب سے زیادہ دہشتگردی نے بھگتی ہے، میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑے سانحہ سے بچا لیا، دہشتگردی کوئی نیا مسئلہ نہیں، دہشتگردی کا بلوچستان کے پی کے کا الگ الگ تناظر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی دہشت گردی ہویا علیحدگی پسندی کی دہشتگردی ہو، پی پی سب کی مخالفت کرتی ہے، پیپلزپارٹی سے زیادہ دہشتگردی کس نے بھگتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جو پوری دنیا نہ کرسکی پاکستان نے کردکھایا، پاکستان کی فورسز عوام نے قربانیاں دے کر پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کردیا تھا، یہ ایوان متحد ہوا تو دہشتگردی کو کچلا، جب پی ٹی آئی دھرنے پر تھی تو اے پی ایس ہوا، ہم سب نے ملکر نیشنل ایکشن پلان بنایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی، آج پھر سے وہی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے، اس وقت ماضی سے زیادہ خطرناک صورتحال ہے، ماضی جیسا اتفاق رائے اب نہیں ہورہا ہے، ہمارے اختلاف کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، ایک کے بعد ایک دہشتگردی کا واقعہ ہورہا ہے، ہر دہشتگردی کا اگلا واقعہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی نظریہ و سیاست نہیں ہوتا، مذہبی دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان سب دہشتگردوں کا مقصد صرف بے گناہ عوام کو مارنا ہوتا ہے، نہ مذہبی دہشتگرد اسلام کا نفاذ چاہتا ہے، نہ لسانی یا بلوچ دہشتگرد بلوچستان کی آزادی یا حقوق چاہتا ہے وہ بھی خوف پھیلانا چاہتا ہے، جن لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے ان کا کسی حکومت کاکام سے کیا لینا دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں کی سرپرستی ان دہشتگردوں کو حاصل ہے، مذمت سے بات نہیں بنے گی طے کرنا ہوگا کہ ہم نے کیا کرنا ہے؟ دہشتگرد پاراچنار سے لیکر بلوچستان تک عوام کو قتل کررہے ہیں، ہم سب کو دہشتگردی کے خلاف متحد ہونا ہے، وزیر دفاع نے وزیر اعلی بلوچستان کی تعریف کی اچھی بات ہے، دہشتگردی کے خلاف وزیر اعلی بلوچستان و وزیر اعلی کے پی کے کو وفاق کو غیر مشروط سپورٹ دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے نیشنل ایکشن پلان ون بنایا، شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان کیوں نہیں بنا سکتا، پی پی پی نے اپنے دور میں بلوچستان کو حقوق دیئے، ہم نے آئین کو نہ ماننے والوں کا مقابلہ وزیرستان سے لیکر بلوچستان تک مقابلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آپرئشنز کرنے پڑتے ہیں، آپریشنز میں اجتماعی نقصان نہیں ہونا چاہئے، دہشتگرداپنےمقاصدکی طرف بڑھ رہے ہیں، بلوچستان میں لگی آگ پہلے پاکستان پھر دنیا میں پھیلے گی،مذمت میں تو ہم سب ساتھ ہیں ردعمل میں بھی ساتھ ہونا چاہئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کرنے کی کوشش کی گئی ان کا کہنا تھا کہ ایک سال کا تھا دہشتگردوں کا بلاول بھٹو نے کہا کہ سے زیادہ
پڑھیں:
وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے حکومتی منصوبے پر تحفظات سننے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ حکومت کی یہ یقین دہانی خوش آئند ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظوری اور تمام صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر تعمیر نہیں کی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 2 مئی کو سی سی آئی کا اجلاس بلانے کا وعدہ بھی کیا ہے تاکہ اس پالیسی کو باقاعدہ اختیار کیا جاسکے اور کسی بھی متنازعہ تجویز کو تاحال متعلقہ وزارت کو واپس بھیج دیا جائے گا جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ناصرف آئینی اصولوں کے مطابق ہے بلکہ صوبوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد کو بھی فروغ دیتا ہے۔