شاہ رخ خان کی وہ فلم جس کی وجہ سے ممبئی میں سیکڑوں شادیاں ملتوی ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رُخ خان کی ایک فلم ایسی بھی ہے جس کی وجہ سے ممبئی جیسے بڑے شہر میں کئی دنوں تک سیکڑوں شادیاں ملتوی ہوگئیں تھیں۔
ہم جس فلم کی بات کر رہے ہیں وہ آج بھی مداحوں کے دلوں میں راج کرتی ہے۔ یہاں بات ہورہی ہے سنجے لیلیٰ بھنسالی کی 2001 میں بننے والی فلم دیوداس کی جس کی پڑوڈکشن اتنی بڑی تھی کہ اس کیلئے پورے ممبئی شہر کے جنریٹرز کو کرائے پر بُک کرلیا گیا تھا۔
جی ہاں! یہی وجہ ہے کہ سنجے لیلا بھنسالی کی عظیم تخلیق دیوداس دراصل ممبئی میں ہونے والی سیکڑوں شادیوں کو ملتوی کرنے کا سبب بنی۔ یہ فلم سرت چندر کے ناول پر بنائی گئی تھی جس میں شاہ رخ خان، ایشوریہ رائے اور مادھوری ڈکشٹ نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔
فلم کے سینماٹوگرافر بنود پردھان نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اس فلم پر کام کرنے کے اپنے تجربے اور پروڈکشن کیلئے پیش آنے والے درپیش چیلنجز کے بارے میں بات کی۔
بنود نے بتایا کہ صرف چندر مکھی کا کوٹھا 1 کلومیٹر کے رقبے پر بنایا گیا تھا جس کو دیکھ کر ہمارے ہوش اُڑ گئے تھے اور ہماری ٹیم سوچ رہی تھی کہ آخر اس پوری فلم کیلئے لائٹنگ کا انتظام کیسے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 1 کلو میٹر کے صرف چندر مکھی کے کوٹھے پر انہوں نے ہزاروں 100 واٹ کے بلب لگائے تب جا کر اُمید کے مطابق لائٹنگ مکمل ہوئی اور اس کیلئے انہیں ممبئی کے تمام دستیاب جنریٹرز کو بُک کرنا پڑا۔
بنود نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ اس فلم کی شوٹنگ کی وجہ سے ممبئی جیسے بڑے شہر میں جنریٹرز کی قلت ہوگئی ہے اور جنریٹرز کی عدم دستیابی کے باعث بہت سی شادیاں ملتوی ہو گئی ہیں۔
سینماٹوگرافر کے مطابق ’یہ اتنا بڑا سیٹ تھا کہ ہمیں اتنے جنریٹرز استعمال کرنے پڑے۔ وہ کہتے تھے کہ بنود جی کی وجہ سے ممبئی میں اتنی شادیاں منسوخ ہوئیں کیونکہ شادیوں میں جنریٹر استعمال کرنے کے لیے ملتے ہی نہیں تھے‘۔
واضح رہے کہ بلاک بسٹر فلم دیوداس 50 کروڑ کے بجٹ پر بنائی گئی تھی اور اس وقت کی سب سے مہنگی بھارتی فلم تھی۔ کانز فلم فیسٹیول میں پریمیئر کے بعد، اسے جولائی 2002 میں دنیا بھر میں ریلیز کیا گیا۔ یہ فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی جس نے دنیا بھر سے 168 کروڑ بھارتی روپے کمائے تھے جو اس وقت کی سب سے زیادہ کمائی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی وجہ سے ممبئی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔