کراچی سے لاہور جانے والے پی آئی اے کے طیارے کی ایک ٹائر کے بغیر لینڈنگ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی سے لاہور کی پرواز 308 کے طیارے کی رات 10 بجے ایک ٹائر کے بغیر لینڈنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی کے 306 کی لینڈنگ کے بعد پچھلے ٹائروں میں سے ایک ٹائر کی عدم موجودگی کا انکشاف ہوا، ذرائع نے کہا کہ لاہور اے ٹی سی او کی جانب سے اطلاع پر کراچی ایئرپورٹ پر ٹائر شافٹ کا حصہ ملا،14 گھنٹوں سے زائد کا وقت گزر گیا،کراچی یا لاہور ائیرپورٹ پر گمشدہ ٹائر نہ مل سکا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی سے ٹیک آف کے وقت ٹائر موجود تھے، طیارے نے لاہور ائیرپورٹ پر نارمل لینڈنگ، ٹیکسی کی۔
ترجمان سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ابتدائی مشاہدے کے مطابق کراچی رن وے پر ممکنہ بیرونی چیز کے ٹکرانے سے واقعہ پیش آیا۔
ترجمان پی آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ رات کراچی سے روانہ ہونے والی پرواز پی کے 306 پر لاہور لینڈنگ کے بعد ایک پہیہ کم ملا تھا، فضائی ضوابط کے مطابق پی ائی اے فلائیٹ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ اور سول ایوایشن نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھیں۔
بیان میں کہا گیا کہ حتمی رپورٹ آنے پر اصل وجہ سامنے آئے گی مگر ابتدائی مشاہدے کے مطابق کراچی رن وے پر ممکنہ فاڈ یا کسی اور بیرونی عمل سے پہیہ متاثر ہوا، جہاز نے لاہور بحفاظت اور انتہائی ہموار لینڈنگ کی، جہاز کے ڈیزائن میں اس عمل کیلئے گنجائش رکھی جاتی ہے جس سے فضائی حفاظت کو خطرہ لاحق نا ہو۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
اسلام آباد:ملازمت کا جھانسہ، ہنی ٹریپ، جعلی فری لانسنگ اسکیموں اور ملازمت کی جھوٹی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے انہیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے اور جعلی اہلکار بن کر لوگوں کو لوٹنے والے گروہوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ پلیٹ فارمز پر ملازمت اور فری لانسنگ کے بہانے ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں خصوصاً نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز نشانہ ہیں۔
نیشنل سرٹ کی جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپ اور جعلی فری لانسنگ اسکیموں میں متاثرہ افراد کو جعلی ملازمت کی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں انہیں فحش مواد دکھا کر بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے بلیک میلنگ کرنے والے عناصر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک رقم طلب کرتے ہیں۔
نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث عناصر جعلی ریکروٹرز اور گروپ ممبرز کے ذریعے فری لانسنگ مواقع کا جھانسہ دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پروفائلز یا گروپ سرگرمیوں کی بنیاد پر شکار کا انتخاب کیا جاتا ہے، نیشنل سرٹ کی جانب سے شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محدود کریں، غیر مصدقہ ملازمت کی پیشکشوں سے ہوشیار رہیں صرف قابلِ اعتماد فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، فحش مواد والے کسی بھی گروپ سے فوری طور پر نکل جائیں۔
ایڈوائزری کے مطابق عوام بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ، پی ٹی اے یا نیشنل سرٹ کو فوری رپورٹ کریں۔