کراچی: شادی والے دن لاپتہ ہونیوالا دلہا واپس لوٹ آیا، پولیس
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے مدینہ کالونی میں شادی والے دن لاپتہ ہونے والا دولہا اپنے گھر واپس لوٹ آیا۔
پولیس کے مطابق جہانزیب سے گمشدگی سے متعلق زمان ٹاؤن تھانے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ آیا وہ اپنی مرضی سے گیا تھا یا پھر اس کو کسی نے اغواء کیا تھا۔
دوسری جانب دولہے کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ابھی ہم کچھ تفصیل نہیں بتا سکتے۔
جہانزیب کے اہل خانہ کے مطابق اِن کے بیٹے کی حالت ابھی کچھ بتانے کے قابل نہیں ہے، فی الحال جہانزیب کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں لگ رہی۔
یاد رہے کہ 11 ستمبر کو شادی کے روز دولہا پُراسرار طور پر لاپتہ ہوگیا تھا، دولہے کے والد، مدعی نے پولیس کو بتایا کہ جہانزیب کی بارات 11 ستمبر کو جانی تھی، شادی کے روز وہ شام 6 بجے کورنگی نمبر چار پر واقعے سیلون جانے کے لیے موٹر سائیکل پر گھر سے نکلا تھا، شام تقریباً ساڑھے 7 بجے سیلون سے تنویر نامی شخص کی کال آئی جس نے بتایا کہ جہانزیب تاحال سیلون نہیں پہنچا ہے۔
فون کال کے بعد جہانزیب کی تلاش شروع کی گئی، جہانزیب کا زیر استعمال موبائل فون بھی گھر پر موجود تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
کراچی میں بچے اور بچیوں سے زیادتی کرنے اور ان کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں قیوم آباد کے علاقے سے ایک شبیر احمد نامی شخص گرفتار کرلیا گیا جس کے بارے میں متاثرہ محلے کے مکینوں نے تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ تقریباً 10 سالوں سے کم عمر بچیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور اس عمل کی ویڈیوز بنائیں۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور یو ایس بیز برآمد کیں جن میں یہ غیر اخلاقی ویڈیوز موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 100 سے زائد بچوں سے زیادتی کا مرتکب شخص گرفتار، ویڈیوز برآمد، این سی آر سی کا شدید ردعمل
ابتدائی طبی معائنے میں 4 میں سے 3 کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔
پولیس نے ملزم سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرم کی نوعیت سنگین ہے اور قانونی دفعات جنسی زیادتی (خاص طور پر نابالغ بچوں کے خلاف) سے متعلقہ ہیں۔
علاقہ مکین کہتے ہیں کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے اور ایسے شخص کو سرعام پھانسی دے دینی چاہیے۔
ایک مکین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 10 برس سے ملزم کو جانتا ہے اور اس نے لانڈھی کے علاقے میں ہر طرح کی مزدوری کی ہے۔ مکین نے بتایا کہ ملزم رہائش بھی بدلتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرائے پر مکان دینے والوں کو بھی پہلے تحقیقات کرنی چاہییں اور پولیس کے پاس اندراج بھی کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی شخص کا کریمنل ریکارڈ پتا لگایا جا سکے۔
قانونی ماہر خیر محمد خٹک کے مطابق چائلڈ ریپ کے لیے سخت سزائیں عمر قید یا سزائے موت جیسے قوانین موجود ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد ہونے کے بعد ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد
ان کا کہنا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام ہر ضلع میں کیا جائے جو فوری مدد فراہم کرنے کا پابند ہو۔ ویڈیو اور ڈیجیٹل شواہد سے متعلق سائبر کرائم قوانین کو مزید مضبوط کیا جائے کیوں کہ ان شواہد کو مضبوط نہیں سمجھا جاتا۔
خیبر محمد خٹک کا مزید کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے کیسز کے لیے فوری سماعت اور فیصلہ کرنے والی عدالتیں بنائی جائیں۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچوں سے زیادتی بچوں کی نازیبا ویڈیوز چائلڈ ریپ قیوم آباد کراچی