بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی آرکیٹیکٹ (ماہر تعمیرات) یاسمین لاری نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجاً فن تعمیر میں وولف پرائز (2025) لینے سے انکار کر دیا۔1978 میں اسرائیل میں متعارف کرایا جانے والا یہ انعام سائنس دانوں اور فنکاروں کو ان کی شاندار کامیابیوں پر سالانہ بنیاد پر دیا جاتا ہے اور اس کا مقصد ’لوگوں کے درمیان دوستانہ تعلقات‘ کو فروغ دینا ہے۔یاسمین لاری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یہ کرنا تھا، میرے پاس کوئی چارہ نہیں تھا.

میں نے یہ کیا، اس کے علاوہ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں. ہم یہاں بیٹھے ہیں، ان سے (مشرق وسطیٰ کے لوگوں سے) بہت دور۔ اس لیے میرے خیال میں کسی کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کہاں کھڑا ہے‘۔فن تعمیر کے شعبے میں مسلسل بہترین کام کرنے والی یاسمین لاری کو پاکستان کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، شاندار اسٹرکچر ڈیزائن کرنے کے علاوہ پسماندہ لوگوں کی فلاح و بہبود کی کوششوں نے دنیا بھر میں انہیں پہچان دلائی ہے۔ چند سال قبل سندھ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ایک کمرے کے ہزاروں سستے گھروں کی تعمیر میں مدد کرنے والے آرکیٹیکٹ کا کہنا تھا کہ ’میں غریبوں کے لیے کام کرتی ہوں۔‘یاسمین لاری پہلے ہی کچھ باوقار ایوارڈز حاصل کرچکی ہیں، جن میں رائل انسٹی ٹیوٹ آف برٹش آرکیٹیکٹس کی سفارش پر برطانوی بادشاہ کی جانب سے 2023 کا رائل گولڈ میڈل فار آرکیٹیکچر بھی شامل ہے. انہوں نے 2020 میں جین ڈریو پرائز بھی جیتا تھا۔کراچی کے ورثے کے تحفظ میں ان کی خدمات کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ 1996 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے شائع ہونے والی ان کی کتاب ’دی ڈوئل سٹی: کراچی انڈر دی راج‘ کراچی کی نوآبادیاتی تاریخ، اس کے فن تعمیر اور اس کے عوام پر ایک اہم کام ہے۔وہ تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے افراد اور متعلقہ حکام کی توجہ سمندر کے کنارے آباد شہر کی قابل ذکر تاریخ کی طرف مبذول کرانے والے پہلے ماہرین ماحولیات میں سے ایک تھیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: یاسمین لاری

پڑھیں:

قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ

بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین نے دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی ٹاسک فورس کی تجویز دیدی

محمد توحید حسین نے کہا کہ قطر کی خودمختار سرزمین پر اسرائیل کا بلاجواز اور غیر اعلانیہ حملہ صرف قطر پر نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی عزت و وقار پر حملہ ہے۔

مشیر خارجہ نے اس اقدام کو اسرائیل کی ایک اور غیرذمہ دارانہ مہم جوئی قرار دیا جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی قوانین اور بار بار کی گئی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔

اجلاس میں بنگلہ دیش نے تمام او آئی سی رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اشتعال انگیزی اور جارحیت کو روکنے کے لیے مشترکہ سفارتی، سیاسی اور اقتصادی اقدامات کریں۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر اسرائیل کو اس کھلی جارحیت کے لیے جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور اس کی غیرقانونی کارروائیوں کا فوری خاتمہ یقینی بنانا ہوگا۔

پیر کو منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس کی صدارت قطر کے امیر، شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کی۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، حسین ابراہیم طحہ اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل، احمد ابو الغیط نے استقبالی کلمات میں تنظیموں کے منشور کی بنیاد پر مسلم امہ کے اجتماعی امن و سلامتی کے تحفظ پر زور دیا۔

مزید پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

اجلاس میں 24 ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت نے شرکت کی جب کہ دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ یا اعلیٰ حکام نے اپنے وفود کی قیادت کی۔

تمام رہنماؤں نے 9 ستمبر 2025 کو قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور مسلم ممالک کی سلامتی، خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

شرکا نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کے خاتمے اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر دو ریاستی حل کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔

اجلاس میں غزہ کے عوام کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور خوراک کی فراہمی پر بھی زور دیا گیا کیونکہ فلسطینی مرد و خواتین بھوک سے مر رہے ہیں۔

رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قیادت کو مسلم ممالک کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی اور فلسطین میں نسل کشی کے جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔

مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف

مشیر خارجہ کے ہمراہ اجلاس میں بنگلہ دیش کے ایڈیشنل فارن سیکریٹری ایم فرہادالاسلام، او آئی سی میں بنگلہ دیش کے مستقل نمائندے ایم جے ایچ جابد، اور قطر میں بنگلہ دیش کے سفیر محمد حضرت علی خان نے بھی شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلامی سربراہی اجلاس او آئی سی بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی اسرائیل کی مذمت بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین قطر

متعلقہ مضامین

  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • بھارتی کپتان کی ایک اور گھٹیا حرکت، ایشیا کپ جیتنے پر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
  • ’’امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے‘‘ وزیراعظم کا امیرِ قطر سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی
  • قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
  • معذرت کرلینے والوں کو ایک بار پھر خط کے ذریعے سول ایوارڈ لینے کی ترغیب