کاروبارای سی سی کا نئے سولر صارفین سے خریدی جانیوالی بجلی کی قیمت کم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ کے تحت سولر صارفین سے خریدی جانے والی بجلی کی قیمت کم کردی۔
نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کے بجائے 10 روپے فی یونٹ خریدی جائے گی، تاہم اس فیصلے کا اطلاق پہلے سے موجود صارفین پر نہیں ہوگا۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق سولر صارفین سے بجلی 10 روپے فی یونٹ میں خریدنے کا فیصلہ مارکیٹ کے حالات کے مطابق کیا گیا۔
ای سی سی کے مطابق نئے سولرپینل لگانے والے صارفین کو نیشنل گرڈ سے بجلی آف پیک ریٹ پر سپلائی کی جائے گی۔
ای سی سی کا کہنا ہے کہ سولربجلی کی وجہ سے گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی سستی کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا، سولرپینل استعمال کرنے والے صارفین میں سے 80 فیصد کا تعلق 9 بڑے شہروں سے ہے۔
ای سی سی کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق دسمبر 2024 تک سولر صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ منتقل کیا، دسمبر 2034 تک یہ بوجھ 4 ہزار 240 ارب روپے ہوجائے گا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں سولر صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار ہوگئی جو اکتوبر میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 تھی، دسمبر 2024 میں سولر سے پیدا بجلی 4 ہزار 321 میگاواٹ ہوگئی جو 2021 میں 321 میگاواٹ تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سولر صارفین سے کے مطابق
پڑھیں:
معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
نارووال (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔ اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی۔