صدر آصف زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، جام خان شورو
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پی پی رہنما نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ سندھ نے احسن اقبال اور اسحاق ڈار کو خطوط لکھے کہ کینالز بننے نہیں دیں گے، پنجاب 22 سال سے کہہ رہا ہے پانی کی قلت ہے، پھر نئی کینالز میں پانی کہاں سے آئے گا؟ پاکستان میں ہر سال سیلاب نہیں آتا۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کے رہنما جام خان شورو نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جی ڈی اے نے بغضِ پیپلز پارٹی میں اتحاد بنایا، انہوں نے ن لیگ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف الیکشن لڑا، یہ کالا باغ ڈیم کی حمایت اور تھر کینال بنانے والوں کا اتحاد تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جلال پور کنال کی ارسا نے این او سی دی اس کی مخالفت پیپلز پارٹی نے کی، سندھ کے لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ کس نے منظوری دی، کس نے مخالفت کی۔
رکنِ صوبائی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قلت ہے، ہمارے پاس پینے کا پانی نہیں ہے، ارسا کے پاس ریکارڈ ہے، آج سے 20 سال قبل کہا جا رہا تھا کہ ہم ارسا کی کچھ شقوں کو نہیں مانتے۔ پیپلز پارٹی رہنما کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت کہہ کر پانی چوری کیا جا رہا تھا، فضل اکبر کمیشن میں سندھ نے پانی کا کیس پیش کیا، تھل کینال فیز ون اور جلال پور کینال کی منظوری کے بعد کون سویا ہوا تھا؟ جام خان شورو نے یہ بھی کہا کہ وزیرِاعلیٰ سندھ نے احسن اقبال اور اسحاق ڈار کو خطوط لکھے کہ کینالز بننے نہیں دیں گے، پنجاب 22 سال سے کہہ رہا ہے پانی کی قلت ہے، پھر نئی کینالز میں پانی کہاں سے آئے گا؟ پاکستان میں ہر سال سیلاب نہیں آتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان میں پیپلز پارٹی پانی کی قلت میں پانی نہیں دی نے کہا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے: حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔