ہمیں مارا نہ جائے، ہم کہتے ہیں پاکستان کو بچاؤ، نثار کھوڑو
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ کینالز بنانے سے پاکستان کو نقصان ہوگا، لیاقت جتوئی کو نواز شریف نے وزارتِ اعلیٰ سے نکالا پھر وزارتِ آبپاشی دی گئی، اب وہ ہم پر تنقید کر رہے ہیں کہ ہم نے سندھ کو فروخت کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ ہمیں مارا نہ جائے، ہم کہتے ہیں پاکستان کو بچاؤ۔ رکنِ پیپلز پارٹی نثار کھوڑو کا اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سندھ کے عوام صوبے سے وفادار ہیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام نے آواز بلند کرکے ہماری توجہ بھی اس معاملے پر دلوائی کہ اسمبلی میں اس پر بات ہو۔ نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ کینالز بنانے سے پاکستان کو نقصان ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیاقت جتوئی کو نواز شریف نے وزارتِ اعلیٰ سے نکالا پھر وزارتِ آبپاشی دی گئی، اب وہ ہم پر تنقید کر رہے ہیں کہ ہم نے سندھ کو فروخت کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کو نثار کھوڑو
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔