شہر کی سڑکیں ، گلیاں ٹھیک کریں تو 100 کیا 200 ارب روپے بھی پاس کرادوں گا، گورنرسندھ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے میئر کراچی مرتضی وہاب کی پیش کش پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شہر کی سڑکیں، گلیاں، محلیں ٹھیک کردیں تو 100 کیا 200 ارب روپے کی سمری بھی وفاق سے منظور کروادوں گا۔
گورنر ہاؤس میں 12ویں افطار ڈنر کے موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے سوال کیا کہ سنا ہے شہر میں بجلی، گیس 24 گھنٹے آرہی ہے اور سب کو نوکریاں مل گئیں ہیں۔
کامران ٹیسوری نے شرکا سے سوال کیا کہ سنا ہے سب کو بجلی بھی مفت مل رہی ہے۔ اس پر وہاں موجود شرکا نے کھڑے ہوکر نہیں نہیں کے نعرے لگائے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ سنا ہے کہ میئر کراچی نے شہر کی سڑکیں ٹھیک کر کے قالینیں بچھا دی ہیں، مجھے انتظار ہے کہ میئر کراچی 100ارب روپے کی سمری لائیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر کی سڑکیں ، گلیاں ، محلیں ٹھیک کریں تو 100کیا 200ارب روپے کی سمری بھی پاس کرادوں گا۔ میں بغیر اختیار کے 50ہزار بچوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کررہا ہوں جبکہ روزانہ ہزاروں لوگ افطار ڈنر بھی کررہے ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ بغیر اختیار کے گورنر ہاؤس سے لاکھوں راشن بیگز ، رکشے ، لیپ ٹا پ ، موبائل تقسیم کئے، اگر مجھے اختیار ملا اور اربوں روپے ملے تو سب کی حالت بہتر کردوں گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہر کی سڑکیں گورنر سندھ
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔