طورخم سرحد کشیدگی کے خاتمےکیلئے پاکستانی اور افغان جرگہ کے درمیان رابطے دوبارہ بحال
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پاکستانی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ گزشتہ روز افغان جرگہ کے ساتھ طورخم سرحد کشیدگی کے خاتمے پر ڈیڈلاک پیدا ہوا تھا، افغان جرگہ کے تحفظات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ طورخم سرحد کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور افغان جرگہ کے درمیان رابطے دوبارہ بحال ہوگئے۔ پاکستانی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ گزشتہ روز افغان جرگہ کے ساتھ طورخم سرحد کشیدگی کے خاتمے پر ڈیڈلاک پیدا ہوا تھا، افغان جرگہ کے تحفظات تھے کہ پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ جرگہ لسٹ میں بغیر مشاورت اور یکطرفہ طور پر ردوبدل کیا گیا ہے جس میں 50 سے زائد غیر متعلقہ افراد کو شامل کیا گیا۔ سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ افغان جرگہ کے تحفظات کو ختم کرکے جرگہ ممبران لسٹ سے غیر متعلقہ افراد کو نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 رکنی جرگہ ممبران کی نئی لسٹ افغان جرگہ کو آج فراہم کی جس پر افغان جرگہ نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ مذاکراتی نشست کے لیے وقت کا تعین اب افغان جرگہ نے کرنا ہے، امید ہے کہ ایک دو روز میں فریقین کی نشست کا انعقاد ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرگہ مذاکرات کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر فائز بندی کا معاہدہ برقرار رہےگا۔ واضح رہے کہ 20 روز قبل طورخم سرحد کے متصل افغان فورسز کی طرف سے تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ ہرقسم آمدورفت کے لیے بند کردی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید جواد حسین کاظمی نے طورخم سرحد کشیدگی کے افغان جرگہ کے نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران میں کشیدگی کے بعد پاکستانی سفارتخانے کی ہدایت: شہری محفوظ مقامات پر رہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کو موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ایران میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد 45 سے 50 ہزار کے درمیان ہے، جن میں بڑی تعداد زائرین، طلبہ، مزدوروں، تاجروں، پیشہ ور افراد اور پاکستانی کمیونٹی پر مشتمل ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث ایران میں فضائی اور زمینی راستے جزوی یا مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف مواصلاتی دشواریاں پیدا ہو گئی ہیں بلکہ سکیورٹی خطرات میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس صورتحال کے پیش نظر تہران میں پاکستانی سفارتخانہ اور متعلقہ قونصل خانے مسلسل مقامی اتھارٹیز اور پاکستانی برادری سے رابطے میں ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو ایران میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، پاکستان اور ایران کے درمیان 909 کلومیٹر طویل سرحد ہے جس پر تافتان، گبد اور مند کے دور دراز انٹری و ایگزٹ پوائنٹس موجود ہیں، یہ مقامات سکیورٹی اور سفری لحاظ سے خاصے دشوار گزار ہیں۔
ایران میں موجود پاکستانیوں میں بڑی تعداد ان زائرین کی ہے جو مشہد، قم اور تہران کے مقدس مقامات پر حاضری کے لیے آئے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ زاہدان، مشہد، تہران اور دیگر شہروں میں پاکستانی طلبہ، مزدور، تاجر اور پروفیشنل افراد بھی قیام پذیر ہیں۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود کچھ پاکستانی ٹرانزٹ مسافر ہیں یا ان کے پاس دوہری شہریت ہے، جن کے معاملات الگ نوعیت کے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستانی شہریوں کو محتاط رہنے، غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور پاکستانی سفارتخانے سے رابطے میں رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے بھی ایرانی صورتحال پر قریبی نظر رکھی ہوئی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت جاری ہے۔ سفارتی ذرائع نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران میں مقیم پاکستانیوں کی حفاظت اور سہولت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔