ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں،مفاد پرست افواہیں پھیلا رہے ہیں، شوگر ملز ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں ہے، چینی کی قلت کے حوالے سے افواہیں پھیلا کرمفاد پرست عناصر ملک میں ہیجان پیدا کر رہے ہیں۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے جمعہ کوجاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ کریانہ مرچنٹس، سٹہ باز اور ذخیرہ اندوز بے سروپا باتیں پھیلا کر ملک کی دوسری بڑی زرعی صنعت کے خلاف ایک مذموم سازش کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ملک میں دوسری صنعتوں کی طرح شوگر انڈسٹری کو بھی فری کام کرنے دیا جائے اور مکمل ڈی ریگولیٹ کر کے فری مارکیٹ کی سہولت دی جائے۔ اس وقت چینی کی ایکس مل قیمتیں اْس کی پیداواری لاگت سے کم ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں کرشنگ سیزن میں گنے کا ریٹ 400 سے 750 روپے فی من تک کسانوں کو دیا گیا ہے۔ اس سال گنے کی ریکوری کم ہوئی ہے اور چینی کے پیداواری اخراجات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گنا پاکستان کی واحد فصل ہے جس نے کسانوں کو معاشی طور پر بچایا ہے ورنہ باقی تمام فصلوں نے کاشتکاروں کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ شوگر سیکٹر کو مکمل ڈی ریگولیٹ کر کے اسے تباہ ہونے سے بچایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔