معروف بھارتی اداکار 83 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)سینیئر بھارتی اداکار اور فلمساز ایان مکھرجی کے والد، دیب مکھرجی، 83 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دیب مکھرجی طویل علالت کے بعد جمعہ کی صبح ممبئی میں واقع اپنے گھر میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔
خاندان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا: “ہمیں یہ اطلاع دیتے ہوئے بے حد افسوس ہو رہا ہے کہ دیب مکھرجی ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں”۔ ان کی آخری رسومات ممبئی کے علاقے جوہو میں ادا کی گئیں۔
دیب مکھرجی نے 1960 اور 1970 کی دہائی میں کئی فلموں میں معاون کردار ادا کیے، جن میں “تو ہی میری زندگی”، “دو آنکھیں”، “باتوں باتوں میں”، “جو جیتا وہی سکندر” اور “کنگ انکل” شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے 1983 میں “کراٹے” نامی فلم کی ہدایتکاری کی، جس میں متھن چکرورتی، کاجل کرن اور یوگیتا بالی نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔
دیب مکھرجی کا تعلق مشہور مکھرجی خاندان سے تھا۔ وہ فلم ساز آشوتوش گواریکر کے سسر اور معروف بالی وڈ اداکارائیں کاجول اور رانی مکھرجی کے چچا تھے۔ ان کی والدہ، ستی دیوی، مشہور اداکار اشوک کمار، انوپ کمار اور کشور کمار کی واحد بہن تھیں۔ دیب کے بھائی، فلمساز شومو مکھرجی، نے بالی وڈ اداکارہ تنوجا سے شادی کی، جو کہ کاجول کی والدہ ہیں۔
خاندانی افراد اور قریبی دوستوں، بشمول کاجول، رانی مکھرجی، جیا بچن، عالیہ بھٹ، رنبیر کپور، ہریتھک روشن اور دیگر نے دیب مکھرجی کی آخری رسومات میں شرکت کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دیب مکھرجی
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔