ٹرمپ انتظامیہ نے متعدد ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں کرلیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق  ٹرمپ انتظامیہ 43 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے پرغور کر رہی ہے۔ نئی سفری پابندیوں کے تحت مختلف ممالک کو 3 گروپس میں شامل کیا جائے گا۔ پہلے ریڈ گروپ میں افغانستان ، بھوٹان، کیوبا، ایران ، شمالی کوریا سمیت 11 ممالک شامل ہیں۔

دوسری فہرست میں جسے اورنج لسٹ کا نام دیا گیا ہے پاکستان اور روس سمیت 10 ممالک شامل ہیں۔ یلو فہرست میں 20 ممالک شامل ہیں۔ ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں پر مکمل سفری پابندیاں عائد ہوں گی۔ اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے محدود کیے جائیں گے جبکہ کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

 جن ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے ان میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، شام، سوڈان، سومالیہ، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔ چاڈ، ڈومینیکا اور لائبیریا سمیت20ممالک کو یلو لسٹ میں شامل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ ان ممالک کے شہریوں کے پاس ویزا درخواست کے حوالے سے کسی قسم کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے 60 روز ہوں گے۔

ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت  میں بھی متعدد مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی لگانے کے 3 ایگریکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔ اس پابندی کو مسلم بین کہا جاتا تھا۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سفری پابندی کی فہرستوں میں رد و بدل بھی ہوسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سفری پابندیاں عائد ممالک کے شہریوں شامل ہیں

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل

امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔

یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔

مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع

ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔

واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا

متعلقہ مضامین

  • امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل