شجرکاری مہم کے سلسلے میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، درخت لگانا نہ صرف ایک نیکی، بلکہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نے کہا ہے کہ مدارس دینیہ، مساجد اور مختلف اداروں کو شجرکاری مہم میں حصہ لیتے ہوئے درخت لگانے چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں شجرکاری مہم کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ موسم بہار کی شجرکاری کی مناسبت سے انہوں نے پودا لگا کر شجر کاری مہم میں بھی حصہ لیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ درخت زمین کی زینت اور زندگی کی بقا کا ذریعہ ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، درخت لگانا نہ صرف ایک نیکی، بلکہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر اپنے گھروں، مدارس، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہئیں۔ تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو ایک سرسبز اور صحت مند ماحول میسر آسکے۔
 
انہوں نے کہا کہ درخت انسانی زندگی اور ماحول کے لئے لازم اور ملزوم ہیں۔ موسم گرما کی شدت کے باعث سایہ دار درختوں کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ جبکہ ہم درختوں سے لکڑی، پھل اور آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ درخت زمین کا حسن اور پرندوں کا مسکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شجرکاری مہم کے دوران عوام کو بڑھ چڑھ کر موسم بہار میں درخت لگانے چاہئیں۔ وطن عزیز پاکستان میں شجرکاری کو نظرانداز کرنے کے سبب ایک طرف گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، تو دوسری طرف ماحولیاتی آلودگی میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت فلاحی اداروں، مدارس دینیہ، مساجد، تعلیمی اداروں اور عوام کے مختلف طبقات اور تنظیمی کارکنوں کو موسم بہار کی شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ اس درخت کے سائے میں جو لوگ بیٹھتے ہیں یا درخت سے جو کھاتے ہیں، وہ صدقہ جاریہ ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود شجرکاری مہم نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

حکومت دہشت گردوں کیخلاف طاقت کا استعمال، افغانستان سے مذاکرات کرے: فضل الرحمن

چناب نگر (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ)  فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت خیبرپی کے  میں دہشت گردوں کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔ افغانستان سے ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان میں آکر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔ خیبرپی کے  میں حالات بہت خراب ہیں، لوگ گھروں سے نہیں نکل سکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے مشورہ دیا کہ پاک افغان کشیدگی کوبات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل بمباری کرکے فلسطینوں کو شہید کر  رہا ہے۔ حالیہ جنگ بندی سے فلسطین کے ہاتھ باندھے گئے۔  ہم کیوں ٹرمپ کو نوبل امن انعام دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔ افغان پالیسی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ دو مسلم ممالک کے درمیان لڑائی  نہیں ہونی چاہئے  اور کسی کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔ سی پیک کے حوالے سے چین کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ انڈیا بھی ہمارا دوست  نہیں ہے۔ ملک کی ترقی، خوشحالی کے لیے پالیساں بنائی جائیں۔  انہوں نے کہا افغانستان اور ہم دو برادر اسلامی ملک ہیں۔ سرحد کے آر پار ایک ہی قوم بستی ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں افغانستان کا مسئلہ بگڑا۔ ہمیں افغانستان کو ساتھ ملانا چاہئے تھا بجائے کہ وہ بھارت جاتا۔

متعلقہ مضامین

  • دہلی کی زہریلی ہوا میں سانس لینا مشکل ہورہا ہے، پرینکا گاندھی
  • مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، علامہ راشد سومرو
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
  • انور مقصود ، مسکراہٹ، معنویت اور میراث کا ایک لازوال سفر
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان
  • دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
  • افغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع
  • حکومت دہشت گردوں کیخلاف طاقت کا استعمال، افغانستان سے مذاکرات کرے: فضل الرحمن