کراچی ایئرپورٹ خودکش دھماکہ کیس، ملزمہ گل نساء کی درخواست پر ضمانت فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
شوکت حیات ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ چائنہ سے لوگ آ رہے ہیں، یہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس لیپس ہے، ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ چائنہ سے لوگ کب اور کونسی فلائٹ میں آ رہے ہیں، یہ لیپسس کہاں سے آئے؟ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کراچی ائیرپورٹ خودکش بم دھماکہ کیس میں ملزمہ گل نساء کی درخواست پر ضمانت فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو ملزمہ مسماۃ گل نساء کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر نے مؤقف دیا کہ ملزمہ گل نساء پر دھماکے میں سہولتکاری کا الزام ہے، ملزمہ نے خودکش حملہ آور شاہد فہد اور شریک ملزم جاوید کو اپنے گھر میں ٹھہرایا تھا، ملزمہ نے خودکش حملہ آوار کے ساتھ بلوچستان حب سے کراچی سندھ میں داخل ہوئی تھی۔
شوکت حیات ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ چائنہ سے لوگ آ رہے ہیں، یہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس لیپس ہے، ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ چائنہ سے لوگ کب اور کونسی فلائٹ میں آ رہے ہیں، یہ لیپسس کہاں سے آئے؟ سیکورٹی لیپسسز کے بارے کوئی تحقیقات پولیس نے کی ہیں؟ ملزمہ کا کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں بنتا ہے، ملزمہ کا کالعدم تنظیم بی ایل اے سے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
ملزمہ کے قبضے سے کالعدم تنظیم سے تعلق کا کوئی آئی ڈی کارڈ، لٹریچر وغیرہ کچھ برآمد نہیں ہوا، ملزمہ کی عمر 22 سال ہے، ڈیڑھ دو سال کی دودھ پینے والی بچی ہے، ضمانت دی جائے۔ فریقین کے وکلا کے درخواست ضمانت پر دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پولیس کے مطابق 6 اکتوبر 2024ء کو کراچی ائیرپورٹ کے باہر چائنیز شہریوں پر خود کش حملہ ہوا تھا، حملے میں 2 چینی شہری ہلاک ہوگئے تھے، کیس میں ملزمہ مسماۃ گل نساء اور جاوید گرفتار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملزمہ گل نساء آ رہے ہیں
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔