پاکستانیوں کے امریکی سفر پر پابندی کا امکان نہیں، حسین حقانی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ لگتا ہے پاکستانیوں کے امریکی سفر پر مکمل پابندی کا امکان ٹل گیا، اب صرف ویزے کے اجرا کو محدود کیا جارہا ہے۔
حسین حقانی نے پی ٹی آئی پر نام لیے بغیر طنز کیا کہ امریکا میں بیٹھ کر پاکستان میں انقلاب لانے والوں کو اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔
سینئر سیاست دان مشاہد حسین سید نے مجوزہ فہرست کو امریکی حکومت کا سیاسی فیصلہ قرار دیا، حکومتِ پاکستان کو مشورہ دیا کہ پابندیاں لگنے کی صورت میں امریکیوں پر جوابی پابندیاں عائد کی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ان 3 ملکوں میں شامل ہے، جہاں سے سب سے زیادہ غیر قانونی مہاجرین امریکا آتے ہیں، مگر بھارت کا نام مجوزہ فہرست میں نہیں ہے۔
علاوہ ازیں سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ اُن کی معلومات کے مطابق پاکستانیوں پر سفری پابندیاں نہیں ہوں گی، لیکن ویزے ملنے میں سختی ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کردی گئی، الزامات بے بنیاد قرار
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2025ء ) دفتر خارجہ نے یوکرین تنازعہ میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستانی شہریوں کے یوکرین تنازعہ میں مبینہ ملوث ہونے سے متعلق الزامات کو حکومتِ پاکستان سختی سے مسترد کرتی ہے، یہ الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہیں۔ فارن آفس کا کہنا ہے کہ یوکرینی حکام نے اب تک نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی ایسے دعوؤں کی تائید میں کوئی مصدقہ یا قابلِ تصدیق شواہد پیش کیے ہیں، حکومتِ پاکستان اس معاملے کو یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گی اور اس حوالے سے وضاحت طلب کرے گی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرین تنازع کے پرامن حل کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کرتا ہے۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ شمال مشرقی یوکرین میں تعینات ان کے فوجی غیر ملکی مرسنیریز سے لڑ رہے ہیں، جن کا تعلق چین، پاکستان اور افریقہ کے مختلف حصوں سمیت متعدد ممالک سے ہے، ہم نے کمانڈرز سے فرنٹ لائن کی صورتحال، ووچانسک کے دفاع اور جنگی پیش رفت پر گفتگو کی، اس سیکٹر میں ہمارے جوانوں نے اطلاع دی کہ جنگ میں چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کرائے کے جنگجو شریک ہیں ہم اس کا جواب دیں گے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اس سے پہلے بھی روس پر چین کے جنگجو بھرتی کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں، تاہم ان کے الزامات کو بیجنگ کی جانب سے رد کر دیا گیا تھا، اسی طرح شمالی کوریا پر بھی یہ الزام لگا یا جا چکا ہے کہ ان کے ہزاروں فوجی روس کے کورسک خطے میں تعینات کیے گئے ہیں۔