فیسبک میں اسٹوریز کے ذریعے پیسے کمانے کا فیچر متعارف
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
فیسبک نے اپنے صارفین کے لیے اسٹوری پر ویڈیو یا فوٹو شیئر کرکے پیسے کمانے کا فیچر متعارف کردیا ہے۔
اس فیچر سے فیسبک کے وہ صارفین فائدہ اٹھا سکیں گے جو پہلے ہی سے کانٹنٹ مانیٹائزیشن پروگرام کا حصہ ہیں۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین وہ مواد بھی اسٹوری پر شیئر کرکے ویوز کے حساب سے پیسے کماسکتے ہیں جو انہوں نے انہوں نے ٹائم لائن پر پوسٹ کیا ہو۔
یہ بھی پڑھیے: میٹا نے واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بک اور میسنجر کے لیے نیا اے آئی اسسٹنٹ متعارف کروا دیا
فیسبک کی اس نئی سہولت کا مقصد صارفین کے ذریعے پلیٹ فارم پر شیئر ہونے والے مواد میں اضافہ کرنا، اسے نئے صارفین کے لیے پرکشش بنانا اور امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگنے کی صورت میں اس کی جگہ لینا ہے۔
واضح رہے کہ یہ نیا فیچر دنیا بھر کے فیسبک صارفین کے لیے دستیاب کردی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Facebook Instagram META اسٹوری انسٹاگرام فیسبک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹوری انسٹاگرام فیسبک صارفین کے کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔