یمن میں امریکی فضائی حملوں سے 53 افراد جاں بحق، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
حدیدہ: امریکی فوج نے یمن کے ساحلی شہر حدیدہ پر شدید فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں 53 افراد جاں بحق ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں حوثی رہنما انصار اللہ عبدالملک بھی شامل ہیں۔ امریکی عہدیدار کے مطابق، اتوار کے روز حوثیوں کے 11 ڈرون مار گرائے گئے جبکہ ان کی جانب سے داغا گیا ایک میزائل یمن کے قریب سمندر میں گر گیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ میزائل امریکہ کے لیے بڑا خطرہ ثابت نہیں ہوا، تاہم حوثیوں نے بحیرہ احمر میں امریکی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
دوسری جانب دارالحکومت صنعا میں بھی امریکی حملوں کے نتیجے میں 24 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اقوام متحدہ نے امریکا اور یمنی حوثیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے پر حملے فوری طور پر روک دیں اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔