کراچی:

کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) انٹیلیجنس وِنگ نے تاج کمپلیکس کے قریب کارروائی  کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان الخوارج سے تعلق رکھنے والے اہم کارکن کوگرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

انچارج سی ٹی ڈی، ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم خلیل الرحمن کا تعلق نُور ولی اللہ گروپ سے ہے، ملزم نے  گزشہ سال دسمبر 2024 میں ٹی ٹی پی الخوارج کمانڈر مصباح کے حکم پر قائد اعظم کے مزار اور کراچی کے مختلف علاقوں کی  ویڈیو بنا کر افغانستان  بھیجی تھی اور سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی اور دھمکی دی تھی کہ ہم کراچی آگئے ہیں۔

ملزم نے سوشل میڈیا پر پرچی پر پیغام ’’ امیر محترم نور ولی ابو آلعاصم نور ولی محسود تحریک طالبان پاکستان TTP کراچی Comming soon ‘‘ لکھا ہوا وائرل کیا تھا۔ 

انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم افغانستان میں دہشت گردی کی ٹریننگ بھی حاصل کر چکا ہے جسے انٹیلیجنس ، ٹیکنیکل بنیادوں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مددسے گرفتار کیا گیا۔ 

ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ افغانستان سے ٹرینگ لے کر کراچی آیا اور مخلتف ہوٹلوں پر کام کرتا  رہا، اس کے بعد ایک پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی میں ملازمت اختیار کرلی اور ڈیفنس میں ایک بنگلے پر ڈیوٹی کررہا تھا، ملزم فارغ اوقات میں رات وقت ٹی ٹی پی کے حوالے سے دیواروں پر وال چاکنگ کرتا تھا، ملزم ڈیفنس کے ایریا میں الخوارج  ٹی ٹی پی  کی چاکنگ کرنے میں بھی ملوث ہے۔ 

راجہ عمر خطاب کے مطابق اسی دوران اس نے وڈیوبناکر سوشل میڈیا پر وائرل کروائی تھی، سی سی ٹی وی کی مدد سے اس ملزم کا سراغ لگایا گیا جس کو کراچی کے مختلف علاقوں میں گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سی ٹی ڈی ٹی ٹی پی

پڑھیں:

سوشل میڈیا کی کمائی پر ٹیکس کی خبریں، یوٹیوبرز اور فری لانسرز کیا کہتے ہیں؟

مالی سال 2025-26 کا بحث 10 جون کو پیش ہونے جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس بار بجٹ میں سوشل میڈیا سے کمائی کرنے والوں کے لیے ایک نیا ’سرپرائز‘ تیار کیا جارہا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ حکومت یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز پر ٹیکس لگانے جا رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ یوٹیوب، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز سے حاصل ہونے والی آمدنی پر 3.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔ اس تجویز کا مقصد حکومت کے خزانے میں 52.5 ارب روپے کی اضافی رقم لانا ہے۔

ماضی میں سوشل میڈیا کا استعمال صرف تفریح تک محدود تھا مگر ایک طویل عرصے سے دنیا بھر میں خاص طور پر کرونا وبا کے بعد انفلوئنسر مارکیٹنگ کے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔ اور پھر یہ پلیٹ فارمز ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ کمائی کا ذریعہ بن گئے۔

انفلوئنسرز  سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کمائی کر رہے ہیں۔ جسے ڈائریکٹ انکم کا ذریعہ کہا جا سکتا ہے۔ دوسرا وہ اپنے سوشل میڈیا پر برانڈز کی پروموشن کر کے بھی کمائی کر رہے ہیں۔ اور لاکھوں کما رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اب اس آمدنی پر حکومت 2025 کے بجٹ میں ٹیکس لگانا چاہ رہی ہے۔

کیا اس طبقے کو نیٹ ٹیکس میں لانا چاہیے؟

یوٹیوب پوڈ کاسٹ ہوسٹ جنید اکرم کا کہنا تھا کہ ٹیکس دینا خوش آئند بات ہے۔ اگر کسی شخص کی آمدن اچھی ہے، جیسا کہ کریئٹر اکانومی میں بہت اچھا پیسہ ہے اور لوگوں کی زندگیاں بدل چکی ہیں، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کو حق حاصل ہے کہ وہ ان پر ٹیکس عائد کرے۔

’ تاہم میں ان خبروں کی بنیاد پر حکومت پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کا فریم ورک کیا ہوگا؟

ہماری فیس بک، یوٹیوب یا ٹک ٹاک سے جو بھی آمدن زرمبادلہ کی صورت میں پاکستانی بینک اکاؤنٹس میں آتی ہے، اس پر اسٹیٹ بینک پہلے ہی 1 فیصد ٹیکس چارج کر کے ڈالرز ہولڈ کرتا ہے، اور ہمیں پاکستانی کرنسی میں ادائیگی کرتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر کسی کو 1000 ڈالر موصول ہوں تو اسٹیٹ بینک اس میں سے 10 ڈالرز کاٹ لیتا ہے، جو کہ 1 فیصد بنتا ہے۔‘

جنید اکرم کا کہنا تھاکہ ہم یوٹیوبرز، انسٹاگرامرز اور ٹک ٹاکرز کو جتنے بھی پیڈ اشتہارات ملتے ہیں، ان میں کمپنیاں ہمیں پیسے دیتی ہیں اور اس کی باقاعدہ انوائسنگ کی جاتی ہے۔ انوائسنگ کے دوران کمپنیاں پہلے ہی ٹیکس کاٹ کر ہمیں نیٹ رقم ادا کرتی ہیں۔

’میں نے جتنے بھی کلائنٹس کے ساتھ کام کیا، ہمارا یہی طریقہ رہا ہے۔ کبھی کبھار کمپنیاں ٹیکس کی رقم ہمیں دے دیتی ہیں تاکہ ہم خود جمع کرا دیں، لیکن زیادہ تر وہ خود ہی ٹیکس ادا کر دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو بچی کھچی آمدن ہوتی ہے، اس پر ہم سالانہ انکم ٹیکس الگ سے ادا کرتے ہیں۔ تو ہم پہلے ہی تین جگہوں پر ٹیکس دے رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے پاکستان میں کتنے فری لانسرز کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں؟

انہوں نے کہا، سوال یہ ہے کہ اب حکومت 3.5 فیصد نیا ٹیکس کس چیز پر لگانا چاہ رہی ہے؟ کیا وہ یوٹیوب سے حاصل شدہ آمدن پر لگانا چاہتی ہے، جس پر پہلے ہی 1 فیصد وصول کیا جا رہا ہے؟ یا وہ ہماری مجموعی سالانہ آمدن پر ایک نیا ٹیکس لگانا چاہ رہی ہے؟ حکومت کو اس کی واضح وضاحت دینی چاہیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔ مشرقِ وسطیٰ، خاص طور پر دبئی میں ہم نے دیکھا کہ انفلوئینسرز کو باقاعدہ لائسنس جاری کیے جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں مسئلہ یہ ہے کہ اس پیشے کو سرکاری سطح پر تسلیم ہی نہیں کیا جاتا۔ اگر کسی یوٹیوبر کو بینک اکاؤنٹ کھلوانا ہو تو یوٹیوبر کیٹیگری موجود ہی نہیں ہوتی، لہٰذا ہمیں ‘ایڈورٹائزنگ ایجنسی’ کے طور پر رجسٹر کروانا پڑتا ہے۔ اسی طرح موسیقار حضرات کو ‘ساؤنڈ انجینئر’ کے طور پر رجسٹر ہونا پڑتا ہے۔

’حکومت پہلے ان کیٹیگریز کو تسلیم کرے، پھر انفلوئینسرز کو لائسنس جاری کرے۔ دبئی میں کمپنیاں صرف ان انفلوئینسرز کے ساتھ کام کرتی ہیں جو لائسنس یافتہ ہوں، کیونکہ انوائسنگ میں لائسنس نمبر شامل ہوتا ہے اور ٹیکس سورس پر ہی کٹ جاتا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فلاں انفلوئینسر نے کہاں کام کیا اور اس کا ٹیکس کٹ گیا۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت پیسے لینے میں تو آگے ہے، لیکن ہمیں کم از کم تسلیم تو کرے اور کوئی لائسنس سسٹم فراہم کرے۔ ہم اس کے بدلے وی آئی پی ٹریٹمنٹ نہیں مانگ رہے، بس شفافیت چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے اسٹیٹ بینک کے آئی ٹی برآمد کنندگان اور فری لانسرز  کے لیے نئے اقدامات متعارف 

 میں ذاتی طور پر ٹیکس دینے کا قائل ہوں۔ 3.5 فیصد کوئی بڑی رقم نہیں ہے۔ بہت سارے یوٹیوبرز اور انفلوئینسرز کی آمدن بہت اچھی ہے۔ اور یہ ان کا فرض بھی بنتا ہے کہ اگر وہ کسی ملک میں رہ رہے ہیں تو وہاں کے ٹیکس نظام کا حصہ بنیں۔ اگر وہ امریکا یا کینیڈا میں رہ رہے ہوتے تو وہاں 30 فیصد ٹیکس ادا کر رہے ہوتے۔ اپنے ملک میں اگر 3 فیصد دینا پڑ رہا ہے تو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن حکومت کو یہ وضاحت دینا ضروری ہے کہ ٹیکس کس بنیاد پر اور کس سطح پر لگایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیسٹا کے مطابق پاکستان میں انفلوئنسر ایڈورٹائزنگ مارکیٹ میں اشتہارات کے اخراجات 2025 میں 15.80 ملین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

فری لانسر طاہر عمر کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر دنیا بھر میں، جہاں کہیں بھی آمدن ہوتی ہے، وہاں ٹیکس دینا ایک شہری فریضہ سمجھا جاتا ہے۔

اس لیے میرے خیال میں اگر حکومت ذرائع آمدن پہ ٹیکس لگاتی ہے تو اس کو غلط نہیں کہا جاسکتا۔

لیکن یہ بات بہت اہم ہے کہ جب بھی آئی ٹی کی بات ہو تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ انڈسٹری پاکستان میں زرمبادلہ لانے والے ذرائع میں بے حد موثر ذریعہ ہے ۔

اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ عام ٹریڈیشنل بزنسز کی نسبت آئی ٹی میں ذرمبادلہ سو فیصد ہوتا ہے۔ عام انڈسٹری میں عموماً پراڈکٹس بنانے کے لیے خام مال مختلف ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے، جس کے بعد کچھ فیصد زرمبادلہ کے طور پہ موصول ہوتا ہے۔ جبکہ آئی ٹی انڈسٹری میں امپورٹ یا خرچ کئے جانے والے ڈالرز / اماؤنٹس نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں، یوں زرمبادلہ سو فیصد ہوتا ہے۔

جیسے یوٹیوب یا ٹک ٹاک پہ کنٹینٹ کریشین کی مثال لے لئجیے کہ کونینٹ بنانے والا صرف کنیٹنٹ آپ لوڈ کرتا ہے بغیر کوئی رقوم خرچ کئے۔ اور سو فیصد رقم زرمبادلہ کے طور پہ پاکستان میں آتی ہے۔

کچھ یہی صورتحال فری لانسرز کی ہے کہ فری لانسنگ پلیٹ فارمز فری ہیں، وہاں سے کلائنٹس آتے ہیں اور مکمل رقم پاکستان میں آتی ہے۔

اس بنیاد پہ اگلے کم از کم 10 سال اس انڈسٹری کو ٹیکس فری کردینا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ڈالرز / زرمبادلہ پاکستان لاسکیں۔ اور اس انڈسٹری کو سٹیبل ہونے کا بھرپور موقع مل سکے۔

لیکن بدقسمتی سے بجائے ڈیجٹیل کرئیٹرز اور فری لانسرز کی حوصلہ افزائی کے اور انہیں سپورٹ کرنے کے، ہر بجٹ میں اس انڈسٹری پہ ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز پیش کی جاتی ہیں جس سے غیر یقینی صورت حال میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور فری لانسرز ڈیجیٹل نومیڈ دیزاز لے کے اپنی سیونگز کو بیرون ممالک رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

یا ٹیکس سسٹم میں رجسٹر ہی نہیں کرتے، کیوں کہ ایک ان جانا خوف پیدا کیا گیا ہے۔ اور جو کوئی ٹیکس میں آجاتا ہے اس کے لیے پراسیس اتنا مشکل ہے کہ وہ پھنس جاتا ہے۔ بینکس الگ سے ہراس کرتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ٹی ایکسپورٹس پہ ٹیکس چھوٹ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس انڈسٹری کے لوگوں میں اعتماد قائم کیا جائے، ان کے لیے سہولیات پیدا کی جائیں، محض فوٹو شوٹس کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اس انڈسٹری میں اعتماد بحال ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا کی کمائی پر ٹیکس کی خبریں، یوٹیوبرز اور فری لانسرز کیا کہتے ہیں؟
  • موبائل چوری کا الزام لگا کر شہری کو اغوا کرکے تشدد کرنے  والا ملزم گرفتار
  • کراچی: چوری کی گئی قربانی کی گائے تین گھنٹے میں برآمد، ملزم گرفتار
  • کالعدم تنظیم کیلئے کراچی سے بھتہ وصول کرنیوالا ملزم گرفتار
  • کیا ایمن خان کے چمن میں ایک اور پھول کھلنے کو ہے؟
  • کراچی، پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مبینہ مقابلہ، دو ملزمان گرفتار
  • کراچی، کمسن بچے کو زیادتی کا نشانہ بنانے والا پڑوسی گرفتار، مقدمہ درج
  • اونٹ نے شہری کا ہاتھ دبوچ لیا
  • حج پر آئے ایرانی عالم دین غلام رضا قاسمیان سوشل میڈیا پر تنقیدی ویڈیو شیئر کرنے پر گرفتار
  • ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی کی کارروائی، غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 2 ملزمان گرفتار