کراچی؛ سی ٹی ڈی کی کارروائی میں ٹی ٹی پی الخوارج کا اہم کارکن گرفتار، اسلحہ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی:
کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) انٹیلیجنس وِنگ نے تاج کمپلیکس کے قریب کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان الخوارج سے تعلق رکھنے والے اہم کارکن کوگرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔
انچارج سی ٹی ڈی، ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم خلیل الرحمن کا تعلق نُور ولی اللہ گروپ سے ہے، ملزم نے گزشہ سال دسمبر 2024 میں ٹی ٹی پی الخوارج کمانڈر مصباح کے حکم پر قائد اعظم کے مزار اور کراچی کے مختلف علاقوں کی ویڈیو بنا کر افغانستان بھیجی تھی اور سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی اور دھمکی دی تھی کہ ہم کراچی آگئے ہیں۔
ملزم نے سوشل میڈیا پر پرچی پر پیغام ’’ امیر محترم نور ولی ابو آلعاصم نور ولی محسود تحریک طالبان پاکستان TTP کراچی Comming soon ‘‘ لکھا ہوا وائرل کیا تھا۔
انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم افغانستان میں دہشت گردی کی ٹریننگ بھی حاصل کر چکا ہے جسے انٹیلیجنس ، ٹیکنیکل بنیادوں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مددسے گرفتار کیا گیا۔
ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ افغانستان سے ٹرینگ لے کر کراچی آیا اور مخلتف ہوٹلوں پر کام کرتا رہا، اس کے بعد ایک پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی میں ملازمت اختیار کرلی اور ڈیفنس میں ایک بنگلے پر ڈیوٹی کررہا تھا، ملزم فارغ اوقات میں رات وقت ٹی ٹی پی کے حوالے سے دیواروں پر وال چاکنگ کرتا تھا، ملزم ڈیفنس کے ایریا میں الخوارج ٹی ٹی پی کی چاکنگ کرنے میں بھی ملوث ہے۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق اسی دوران اس نے وڈیوبناکر سوشل میڈیا پر وائرل کروائی تھی، سی سی ٹی وی کی مدد سے اس ملزم کا سراغ لگایا گیا جس کو کراچی کے مختلف علاقوں میں گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آسٹریلیا نے بچوں کے یوٹیوب استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی
آسٹریلوی حکومت نے یوٹیوب کو بھی زیرِ بحث بچوں پر سوشل میڈیا پابندی میں شامل کر لیا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون تصور کیا جا رہا ہے۔
دسمبر 2025 سے نافذ ہونے والی اس پابندی کے تحت 16 برس سے کم عمر بچے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ اور اب یوٹیوب پر اکاؤنٹ نہیں بنا سکیں گے۔ اگرچہ وہ ویڈیوز دیکھ سکیں گے مگر اپ لوڈ، تبصرے یا لائیکس کی سہولت سے محروم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: یوٹیوب کی نئی مونیٹائزیشن پالیسی: 15 جولائی سے بڑی تبدیلیاں کس لیے تباہ کن ہونگی؟
یوٹیوب کی مالک کمپنی گوگل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پلیٹ فارم کو مستثنیٰ ہونا چاہیے کیونکہ وہ نوجوان آسٹریلین باشندوں کو فائدہ دیتا ہے اور سوشل میڈیا کے زمرے میں نہیں آتا۔ تاہم ای سیفٹی کمشنر جولی اِن مین گرانٹ نے سفارش کی تھی کہ یوٹیوب پر بھی یہی اصول لاگو ہوں کیونکہ 10 تا 15 برس کے اکثر بچوں نے نقصان دہ مواد وہیں دیکھا۔
وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور والدین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیرِ مواصلات انیکا ویلز نے قانونی دھمکیوں کے باوجود اعلان کیا کہ کمپنیوں کو عدم تعمیل کی صورت میں 50 ملین آسٹریلوی ڈالر جرمانہ کیا جائے گا۔ تعلیم، صحت، میسجنگ اور آن لائن گیمنگ ایپس کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا کیونکہ ان سے کم نقصانات لاحق ہیں۔
تجویز کردہ قانون کی مزید تفصیلات بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی، جبکہ یوٹیوب نے اگلے اقدامات پر غور کرنے اور حکومت سے رابطہ جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا بچے پابندی یوٹیوب