UrduPoint:
2025-11-05@03:19:22 GMT

خیبر پختونخوا میں تشدد میں اضافہ کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

خیبر پختونخوا میں تشدد میں اضافہ کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مارچ 2025ء) صوبائی حکومت نے دارالحکومت پشاورسمیت دیگر اضلاع میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے سرکاری عہدیداروں کو رات کے وقت سفر نہ کرنے اور اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ حکم نامہ اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے بعد جاری کیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو روکنا ہے۔

اسی طرح افغانستان سے ملحقہ تین ضم قبائلی اضلاع کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں ڈی ڈبلیو نے وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دلاور وزیر سے بات کی تو ان کا کہنا تھا، ’’'کرفیو کا نام ہی ایسا ہے کہ جس کی وجہ سے شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔

(جاری ہے)

ضم قبائلی اضلاع کے سیاسی اتحاد نے کرفیو کے نفاذ کی مخالفت کی ہے جب کہ تاجر برادری بھی اس کرفیو سے متاثر ہو رہی ہے۔

‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے بازاروں سمیت اعظم ورسک کا بڑا بازار بھی بند ہے، جس کی وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیر کے بقول جنوبی اور شمالی وزیرستان میں نسبتا امن ہے لیکن سکیورٹی فورس کی نقل و حرکت کی وجہ سے بھی بعض اوقات کرفیو نافذ کیا جاتا ہے۔‘‘

ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ

خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی اس لہرکے دوران زیادہ تر مذہبی شخصیات، سکیورٹی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کےافسران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سےعام شہریوں میں خوف بڑھتا جا رہا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والی پولیس کومسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے افغان سرحد سے متصل پاکستانی اضلاع میں دہشت گردی اور بدامنی کےواقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران پاکستان اور افغانستان کے مابین آمدورفت کی گزرگاہیں بھی کئی کئی ہفتوں کے لیے بند ہوتی رہی ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہوتا ہے جبکہ افغان حکام کے اس الزام کو مسترد کرتے رہے ہیں۔

دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں

جہاں صوبے کے بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے، وہیں جنوبی اضلاع کے بعض علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر آپریشن بھی کیے جا رہے ہیں۔ افغانستان کے سرحدی اضلاع ٹانک،جنوبی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان، ضلع خیبر جیسےعلاقوں میں کرفیو سمیت دہشت گردوں کےخلاف آپریشن بھی کیے جا رہے ہیں، تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مسلسل کارروائیوں سے ہلاکتیں بڑھنے کے ساتھ ساتھ علاقہ عدم استحکام کا شکار ہونے کے خدشات ہیں۔

دہشت گردی کی اس نئی لہر کے حوالے سے جب ڈی ڈبلیو نے قبائلی اُمور کے ماہر شمس مومند سے بات کی تو ان کا کہنا تھا، ''ابھی حکومت نے جتنے بھی آپریشن شروع کیے ہیں، عوام کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ کیونکہ یہ ماضی کی طرح پراکسی وار نہیں بلکہ آپریشن کے بعد باقاعدہ طور مارے جانے والے دہشت گردوں کے تصاویرجاری کی جاتی ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو سال رواں کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

پہلے دہشت گردانہ حملوں میں سکیورٹی اہلکاروں کا جانی نقصان زیادہ ہوتا تھا لیکن اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور پولیس اورفوج کامیابی سے اپنا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘

امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے خیبر پختونخوابھر کےعوام کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فوجی آپریشن، بم دھماکے، خود کش حملے اور فرقہ ورانہ فسادات نے صوبے کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق بدامنی کی وجہ سے تاجروں کی ایک بڑی تعداد دیگرصوبوں یا بیرون ملک منتقل ہوچکی ہیں۔ ضم قبائلی اضلاع میں آئے روز آپریشن اورکرفیوکی وجہ سے بھی مقامی آبادی نقل مکانی پرمجبور ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دہشت گردوں کے کی وجہ سے کا کہنا رہے ہیں رہا ہے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ کے پی، پیرا میڈیکل بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم

پشاور:(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے ضلع مہمند میں پیرا میڈیکل بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے ضلع مہمند میں پیرا میڈیکل عملے کی بھرتیوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے حقائق جانچنے والی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی۔

اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری کر دیا گیا ہے۔

کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل کھیل، خیبر پختونخوا تشفین حیدر اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ ارشاد علی شامل ہیں۔ کمیٹی سات دنوں کے اندر تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

وزیراعلیٰ نے واضح ہدایت کی ہے کہ سرکاری بھرتیوں میں شفافیت اور میرٹ کے اصولوں پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی حکومت اقرباپروری، بدعنوانی یا کسی بھی غیر قانونی عمل کو برداشت نہیں کرے گی۔ تمام تقرریاں صرف اور صرف اہلیت، دیانت اور شفافیت کی بنیاد پر کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ کے پی، پیرا میڈیکل بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
  • کوئٹہ میں یخ بستہ ہواؤں کے سبب سردی میں اضافہ، درجہ حرارت میں نمایاں کمی
  • قلات میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن:بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
  • پختونخوا میں آج سے بارشوں کا الرٹ جاری، 5 نومبر تک بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی
  • خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آج سے بارشوں کا الرٹ جاری
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • صدرِ مملکت، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا خیبر پختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • سہیل آفریدی کا خیبر ٹیچنگ اسپتال میں صحت کارڈ بندش کا نوٹس