پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے حالیہ تعاون پر امریکا نے سیکیورٹی خدشات دور کرنے کیلیے پاکستان کو 60 روز کا وقت دیا ہے جس کے نتیجے میں ممکنہ پابندیاں ختم ہوسکتی ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے ایک نئی تجویز سامنے آئی جس کے لیک ڈرافٹ سے میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ریڈ لسٹ میں شامل ممالک پر امریکا میں مکمل سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

واشنگٹن میں سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان دہشت گردی کے خلاف نئے سرے سے تعاون نے پاکستان کو سخت ترین پابندیوں سے بچانے میں مدد دی ہے۔  

چند روز قبل کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، جس نے 2021 کے کابل ایئرپورٹ بم دھماکے سے منسلک ایک اہم شخصیت محمد شریف اللہ کی گرفتاری میں امریکہ کی مدد کی تھی۔

کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے اس دھماکے میں 13 امریکی فوجی اہلکار اور کم از کم 170 افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔  

تاہم، امریکی اہلکار افغانستان میں دہشت گردی میں اضافے کی وجہ سے فکر مند ہیں اور وہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں، اس کے باوجود وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات دور کرنے اور اقدامات کیلیے پاکستان کو 60 روز کا وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاکستان پر مکمل سفری پابندی لگانے کے بجائے اسے ایک درمیانی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، جس کی درجہ بندی میں کچھ اختلافات ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کو

پڑھیں:

برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے

برطانیہ میں ہونیوالے ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت غزہ میں جاری سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے جواب میں تل ابیب کیخلاف اقتصادی و اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کرنے سمیت اسرائیل کیساتھ تجارتی معاہدے کی معطلی کی بھی خواہاں ہے! اسلام ٹائمز۔ "62 فیصد برطانوی، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے خواہاں ہیں جبکہ 65 فیصد اس کو ہتھیاروں کی فروخت روکنا چاہتے ہیں اور 60 فیصد برطانوی شہری، اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بھی معطل کر دینا چاہتے ہیں" یہ اعداد و شمار برطانیہ میں ہونے والے یونڈر کنسلٹنگ (Yonder Consulting) نامی شماریاتی ادارے کے ایک نئے سروے کے نتائج پر مبنی ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت قابض صیہونی رژیم کی جنگی مشین کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں بالترتیب صرف 11، 11 اور 13 فیصد برطانوی ہی تل ابیب کے خلاف مجوزہ ان فیصلہ کن اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام کے ساتھ اس سروے کے نتائج کو منسلک کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ رچرڈ برگن (Richard Burgon) نے اطلاع دی کہ اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق بل، کہ جسے پیش کرنے کا میں ارادہ رکھتا ہوں، ان اقدامات پر بھی مشتمل ہو گا تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ (برطانوی) حکومت ابھی اور اسی وقت قدم اٹھائے!

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی جانب سے پانی روکنا ایٹمی آبی دہشت گردی، یہ بات جذبات میں نہیں کہہ رہے، بلاول بھٹو
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل 
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
  • برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
  • ’را‘ کا دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دہشتگرد گرفتار