غزہ میں نئی قیادت کے حوالے سے دنیا کو جلد سرپرائز دیں گے، خالد قدومی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حماس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے لیے حماس کے بغیر غزہ سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنا اب ممکن نہیں، طوفان الاقصیٰ کے بعد اب مشرقِ وسطیٰ میں امریکی ڈکٹیشن کا وقت ختم ہوگیا۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا ہے کہ غزہ میں نئی قیادت کے حوالے سے دنیا کو جلد سرپرائز دیں گے۔ ڈاکٹر خالد قدومی نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں کوئی انتظامی عہدہ خالی نہیں ہے، پورا نظام مکمل طور پر کام کر رہا ہے اور نئی قیادت کے لیے انتخابات ہو چکے ہیں، جلد دنیا کو اس حوالے سے سرپرائز دیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم کسی کو فلسطینیوں کی قیادت کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ٹیکنو کریٹس کی کمیٹی کو غزہ سونپنے کے لیے تیار ہیں جو غزہ کی تعمیرِ نو کرے۔ ترجمان حماس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے لیے حماس کے بغیر غزہ سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنا اب ممکن نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ کے بعد اب مشرقِ وسطیٰ میں امریکی ڈکٹیشن کا وقت ختم ہوگیا۔ ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ یاسر عرفات نے دو باتیں ماننے سے انکار کیا تھا پہلی بیت المقدس کو اسرائیل کےحوالے کرنے اور دوسری فلسطینی مہاجرین کو واپسی کا حق نہ دینے کو ماننے سے انکار کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ جنگی اور سفارتی محاذ پر اسرائیلی بیانیے کو شکست دی ہے، اسرائیل نے تسلیم کیا کہ جنگ میں 6 ہزار فوجی مارے گئے۔
ترجمان حماس نے کہا کہ 15 دن سے اسرائیل نے پانی بند کر رکھا ہے لیکن افسوس کہ مسلم دنیا خاموش ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا گھر صرف فلسطین میں ہے باہر نہیں، فلسطینی عوام اپنے گھر چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔ ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو اسلامی ہدایات کے مطابق بہترین طریقے سے رکھا، حماس کے سربراہ یحیٰی سنوار شہادت کے وقت 3 دن کے بھوکے تھے تاہم حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو بھوکا نہیں رہنے دیا، جن اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا وہ بالکل صحت مند تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ دوبارہ جنگ میں جانا نہیں چاہتی، ہم جنگ بندی معاہدے کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، ثالثوں کو بتا دیا ہے لیکن دشمن اگر امن کی بجائے جنگ چاہتا ہے تو ہم ایک بار پھر جنگ کے لیے تیار ہیں۔ ترجمان حماس نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام کا انسانی بنیادوں پر فلسطینیوں کی امداد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطین کے 80 فیصد سے زیادہ حصے پر یہودی ریاست قابض ہے، 50 فیصد ان لوگوں کو آزاد کروایا گیا جنہیں عمر قید کی سزا ہوئی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان حماس نے کہا کہ ڈاکٹر خالد قدومی نے ا نہوں نے کہا کہ حماس کے دیں گے کے لیے
پڑھیں:
غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے امریکا سے اجازت نہیں لیتا، بلکہ صرف آگاہ کرتا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں، جنہیں مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی فوج پر کوئی حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں حملہ آوروں اور ان کی تنظیموں دونوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں کے بارے میں امریکا کو صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اجازت نہیں لی جاتی۔ نیتن یاہو کے مطابق وہ سکیورٹی پالیسی کی براہ راست نگرانی خود کرتے ہیں اور اس ذمہ داری سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
دوسری جانب حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کروانے میں ناکام رہا ہے اور جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔