غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے خطے کو پھر عدم استحکام کا خطرہ ہے، دفترخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملوں پر پاکستان نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارروائیوں سے نشان دہی ہوتی ہے کہ پورےخطے کو پھر عدم استحکام کا خطرہ ہے جہاں 400 سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہوگئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جارحیت کا یہ بھیانک عمل جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر صہیونی حملوں میں اس خطرناک اضافے سے نشان دہی ہوتی ہے کہ اس سے پورے خطے کو ایک بار پھر عدم استحکام کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ تشدد کے فوری خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور غزہ اور مشرق وسطیٰ میں فوری اور دیرپا امن کے لیے سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔