پی آئی اے،انظامیہ 15ارب کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
چار سال کے دوران انٹرنیشنل اسٹیشنز پر 65ارب 59 کروڑ کا سیل ٹارگٹ طے کیا گیا
اعلیٰ حکام کی ڈی اے سی کا اجلاس طلب کرنے کی تحریری سفارش کے باوجود نہیں بلایا جاسکا
پی آئی اے انتظامیہ 4سال کے دوران انٹرنیشنل اسٹیشنز پر 15ارب 98 کروڑ روپے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی، اعلیٰ حکام نے ذمہ ار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے ۔ جرأت کے رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن نے سال 2015 سے 2019 تک چار سال کے دوران انٹرنیشنل اسٹیشنز پر 65 ارب 59 کروڑ روپے کا سیل ٹارگٹ یاہدف طے کیا، انٹرنیشنل اسٹیشنز پر تعینات سیل اسٹاف کے افسران 49 ارب 61 کروڑ 60 لاکھ روپے کا ریونیو حاصل کر سکے اس طرح پی آئی اے کو ریونیو ٹارگٹ کے ہدف میں 15ارب 98کروڑ 30 لاکھ روپے کمی ہو گئی۔ اعلیٰ حکام نے جنوری 2021 میں انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا جس پر انتظامیہ نے کہا کہ انٹرنیشنل اسٹیشنز پر ہدف حاصل نہ ہونے میں مختلف اسباب ہیں اور آپریٹنگ پلان کے مقابلے میں مجموعی خسارہ ہے ۔ پی آئی اے افسران کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کا جواب عجیب ہے کیونکہ واضح ہے کہ انٹرنیشنل اسٹیشنز ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اعلیٰ حکام نے ڈی اے سی کا اجلاس طلب کرنے کی تحریری طور پر سفارش کی لیکن اس کے باوجود اجلاس طلب نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ انٹرنیشنل اسٹیشنز پر حدف حاصل کرنے میں ناکام ہونے سیل افسران کا تعین کیا جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارت ایک اور سازش ناکام:’’را‘‘ کے لئے جاسوسی کرنے والا ماہی گیر گرفتار،اعجاز ملاح نے اعتراف جرم کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے آمادہ کیا۔
عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے، بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔ اوربھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔